پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے، مریم نوازنے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف سمیت لیگی رہنماؤں کو نواز شریف کے نمائندے ماننے سے انکار کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ انہیں اور نواز شریف کو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے عشایئے میں شرکت کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی سے ملاقات نہیں کی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے اسلام آباد میں ایک عشائیے پر ملاقات کی، جس میں گلگت بلتستان کے انتظامی اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی، اس عشایئے میں شرکت کرنے والوں میں شہباز شریف، خواجہ آصف، احسن اقبال کے نام سامنے آئے تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہےکہ گلگت بلتستان کے معاملات کےحوالے سے ایک ملاقات ہوئی ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے، فوج کو ان معاملات سے دور رہتے ہوئے نہ تو سیاستدانوں کو بلانا چاہیے اور نہ ہی سیاستدانوں کو آرمی چیف کے بلانے پر ملاقات کے لئے جانا چاہیے، سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں زیربحث لایا جانا چاہیے، جی ایچ کیو میں نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ قائد ن لیگ کی ویڈیو لنک کے ذریعے سخت تقریر بھی میڈیا پر نشر کی گئی کیا حکومت سے مسلم لیگ (ن) کی صلح ہو گئی ہے یا اے پی سی کے بعد گرفتاریاں شروع ہوں گی؟ اس پر مریم نواز کا کہنا ہے کہ ظلم و جبر کے ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں، گرفتاریاں ہوں یا جو کچھ مرضی ہو، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایک اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، یہ سوال ہم نے پہلے نہیں اٹھایا جو اٹھانا چاہیے تھا، اشتہاری جس تھانے کی حدود کا ملزم تھا اسی تھانے کی حدود میں عدالت پیش ہوتا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی صحت سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ سابق وزیراعظم کا آپریشن ہونا ہے لیکن جب تک کورونا ہے آپریشن نہیں ہو سکتا، کیونکہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہے اور ادویات سے ان کا علاج جاری ہے۔
Comments are closed.