وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملکی برآمدکنندگان پر عائد ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج کو فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ فیصلہ برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے قائم کردہ ذیلی ورکنگ گروپ کی سفارشات کا جائزہ لینے والے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔
آڈٹ کا حکم
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کا گزشتہ پانچ سال کا عالمی معیار کے مطابق تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کے مؤثر اور شفاف استعمال کے لیے لازم ہے کہ اس کا تفصیلی آڈٹ ایک معتبر غیر جانبدار ادارہ کرے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ای ڈی ایف کے بہتر انتظام کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے ایک موزوں اور تجربہ کار چیئرمین منتخب کیا جائے تاکہ فنڈز کو جدید تقاضوں کے مطابق استعمال کیا جاسکے۔
فنڈ کا استعمال
شہباز شریف نے واضح کیا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں موجود رقم کو صرف انہی منصوبوں پر خرچ کیا جائے جو براہ راست برآمدات میں اضافہ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، برآمدی شعبے کی افرادی قوت کی تربیت، ہنر مندی میں اضافہ اور عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ہوں۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ای ڈی ایف کے تحت جاری تمام پروگرامز اور اسکیمز کا بھی تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے تاکہ کسی بھی قسم کے غیر ضروری، غیر متعلقہ یا غیر منطقی استعمال کی نشاندہی ہو سکے۔
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی
اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی اشیاء کی عالمی مارکیٹ میں تشہیر اور پروموشن وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کردار کا اصلاحاتی جائزہ لیا جائے اور ضرورت پڑنے پر اس کی تشکیلِ نو کی جائے تاکہ ادارہ جدید عالمی تجارتی رجحانات کے مطابق فعال کردار ادا کر سکے۔
حکومت کی ترجیح
وزیراعظم نے کہا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اور اس مقصد کے لیے صنعت کاروں اور برآمدکنندگان کو فوری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے واضح کیا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کا غیر متعلقہ استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں۔
حکومتی اقدام کا مقصد برآمدی شعبے کے اعتماد میں اضافہ، شفاف فنڈنگ، جدید سہولتوں کی فراہمی اور عالمی تجارت میں پاکستان کا مؤثر کردار یقینی بنانا ہے۔
Comments are closed.