سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق اہم کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے 41 نشستوں پر اکثریتی فیصلے کو آئینی اور قانونی حدود سے تجاوز قرار دے دیا۔ انہوں نے 39 نشستوں سے متعلق اپنا اصل مؤقف برقرار رکھا ہے جبکہ 41 امیدواروں کو آزاد قرار دینے کے فیصلے کو ریویو میں تبدیل کر دیا۔
تفصیلی فیصلہ جا ری
سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس جمال مندوخیل کا 12 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے جزوی طور پر اکثریتی فیصلے سے اختلاف برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص 39 نشستوں سے متعلق ان کا اصل فیصلہ برقرار رہے گا۔
نشستوں پر اکثریتی فیصلہ
جسٹس جمال مندوخیل کے مطابق 41 نشستوں کے معاملے میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے قرار دیا کہ عدالت کے پاس اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ ان 41 امیدواروں کو آزاد قرار دے۔ فیصلے کے مطابق یہ معاملہ عدالت کے سامنے زیرِ التوا ہی نہیں تھا جس پر اس طرح کا حکم جاری کیا جاتا۔
سیاسی وابستگی
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کسی امیدوار کی سیاسی وابستگی تبدیل نہیں کر سکتی، نہ ہی عدالت ایسی ہدایات جاری کرنے کی مجاز تھی جن میں امیدواروں کو جماعتیں بدلنے یا آزاد قرار دینے کا حق دیا جائے۔ جسٹس مندوخیل نے واضح کیا کہ اکثریتی فیصلہ حقائق اور آئین کے مطابق نہیں تھا۔
اختیار سے تجاوز
جسٹس مندوخیل کے مطابق 41 امیدواروں سے متعلق حکم ’’اختیار سے تجاوز‘‘ تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا دائرہ کار مخصوص نکات تک محدود تھا، جبکہ اکثریتی فیصلے نے ان حدود سے باہر جا کر ایسے امور پر فیصلہ دیا جو مقدمے کا حصہ ہی نہیں تھے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں اکثریتی بینچ نے 41 امیدواروں کو آزاد قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا تھا کہ وہ کس سیاسی جماعت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اسی فیصلے کے خلاف ریویو میں جسٹس جمال مندوخیل نے یہ اہم اختلافی رائے سامنے رکھی ہے۔
Comments are closed.