امریکہ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکہ یا اسرائیل کو ٹارگٹ کیے جانے کے خلاف ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ’مشرق وسطیٰ میں ’جیسے کو تیسا‘ نوعیت کا مہلک تشدد بند ہونا چاہیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے‘۔
15 رکنی سلامتی کونسل کا اجلاس اسرائیل کی جانب سے لبنان کی حزب اللہ کے رہنما کی ہلاکت اور ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے خلاف زمینی حملے کے شروع کیے جانے اور ایران کے اسرائیل پر میزائلوں کے حملے کے بعد ہوا جس سے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ہمارے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ ایرانی حکومت کو اس کے اقدامات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور ہم ایران یا اس کے پراکسیز کو امریکہ یا اسرائیل کے خلاف مزید کارروائیاں کرنے کے خلاف سختی سے خبردار کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نکولس ڈی ریویئر نے کہا کہ فرانس چاہتا ہے کہ سلامتی کونسل ’اتحاد کا مظاہرہ کرے اور کشیدہ صورت حال میں کمی کے لیے یک زبان ہو جائے۔
تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل کو ایران کے حملے کی مذمت کرنی چاہیے اور ایران کی طاقت ور اسلامی گارڈز کور پر اس کی کارروائیوں کے سلسلے میں ’سنگین نتائج ‘ کا اطلاق کرنا چاہیے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ، ’یہ ہماری ایک اجتماعی ذمہ داری ہے، سلامتی کونسل کے ارکان کے طور پر، آئی آر جی سی پر دہشت گردی کی حمایت کرنے اور اس کونسل کی بہت سی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے پر اضافی پابندیاں عائد کریں‘۔
Comments are closed.