خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن، تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار — ناراض امیدواروں نے بغاوت کا اعلان کر دیا

خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے ایک بڑے سیاسی امتحان کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ پارٹی کے ناراض امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لینے سے صاف انکار کر دیا ہے، جس سے نہ صرف پارٹی کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے بلکہ آئندہ نتائج پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

ناراض امیدوار میدان میں ڈٹے

تحریک انصاف کے ناراض امیدواران — عرفان سلیم، وقاص اورکزئی، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور عائشہ بانو — نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے۔

خرم ذیشان نے واضح اعلان کیا: “میدان نہیں چھوڑوں گا۔”
جبکہ عائشہ بانو نے اپنی ویڈیو پیغام میں کہا: “نہ دباؤ میں آئیں گے، نہ ہی سودے بازی کریں گے، ہم آج بھی بانی کے نظریے پر قائم ہیں۔”

سیاسی سرپرائز کی دھمکی

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام “ٹونائٹ ود ثمر عباس” میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان سلیم نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے 25 سے 30 ایم پی ایز ان کے رابطے میں ہیں اور سینیٹ الیکشن میں “سرپرائز” دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی میٹنگ میں 11 ووٹوں کے مقابلے میں 13 ووٹ یہ فیصلہ ہوا کہ سینیٹ الیکشن کرایا جائے گا، بلامقابلہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے علی امین گنڈاپور پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “اگر 23 ایم پی ایز نے بیان حلفی دیا ہے تو ان کے نام عوام کے سامنے لائے جائیں۔”

پارٹی قیادت سخت موقف پر قائم

دوسری جانب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے ناراض ارکان کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امیدوار دستبردار نہ ہوئے تو پارٹی ڈسپلن کے تحت کارروائی ہوگی اور انہیں تحریک انصاف سے نکال دیا جائے گا۔

اندرونی اختلافات آشکار

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی بھی اب شدید اختلافات کا شکار نظر آ رہی ہے۔
مردان سے حکومتی رکن اسمبلی طارق محمود نے کھل کر عرفان سلیم کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ سابق صوبائی وزیر شکیل خان نے بھی ناراض امیدوار کے حق میں آواز بلند کی۔

اہم اجلاس طلب

بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے، جس میں سینیٹ الیکشن سے متعلق معاملات پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

یہ صورتحال نہ صرف تحریک انصاف کی اندرونی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے بلکہ خیبرپختونخوا میں پارٹی کی سیاسی گرفت پر بھی سوالیہ نشان لگاتی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ الیکشن پی ٹی آئی کے لیے سیاسی آزمائش سے کم نہیں ہوگا۔

Comments are closed.