ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کہ فیض حمید گرفتاری کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ رفاقتوں کے بارے میں بتا رہے ہوں گے، فیض حمید کی خواہش ہوگی کہ سارا ملبہ بانی پی ٹی آئی پر ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی کو جس شہر میں بھی احتجاج ہوا وہاں خاص طور پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، کچھ افراد ان کو ڈائریکٹ کر رہے تھے، یہ لازمی طور پر عمران خان کی ہدایات تھیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایک غم عمران خان کو اپنا اقتدار چھن جانے کا تھا تو دوسرا غم جنرل فیض کو بھی تھا، وہ آرمی چیف بننا چاہتے تھے، اس سلسلے میں انہوں نے مسلم لیگ ن سے بھی رابطہ کیا۔
پی ٹی آئی والے کہتے تھے اکتوبر میں ہماری حکومت آ رہی ہے، اس کا پس منظر یہ تھا کہ انہوں نے عدلیہ سے امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں ترامیم کا سلسلہ جب شروع ہوا اس وقت پرویز خٹک وزیر دفاع تھے، انہوں نے ہم سے رابطہ کیا ہم نے ان سے اتفاق کیا، اس کی کلیئرنس فیض حمید کی طرف سے آئی کہ بات چیت شروع کریں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف عمران خان سے مذاکرات کیلئے آخری حدوں تک گئے، غیر مشروط آفر کی لیکن انہوں نے ایک دفعہ بھی سیاسی قوتوں سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی۔
Comments are closed.