وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کو کمزور کرنا چاہتی ہے، اسی لیے پنجاب حکومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “مجھے سمجھ نہیں آ رہی پیپلز پارٹی چاہ کیا رہی ہے؟ اگر معافی تلافی کی بات ہے تو سندھ حکومت کی کئی معافیاں ادھار ہیں۔”
پنجاب حکومت کا مؤقف
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز اگر پنجاب کے معاملات پر بات نہ کریں تو پھر وہ وزیراعلیٰ کیوں ہیں؟ سندھ والے ہر معاملے میں سندھ کارڈ کھیلتے ہیں، جبکہ پنجاب اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے۔
سیاسی بیان بازی پر ردعمل
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی روز پریس کانفرنسز میں الزام تراشی کر رہی ہے۔ “اگر ہم جواب نہ دیں تو کیا کریں؟ ہم سخت زبان استعمال کر سکتے ہیں لیکن ہمارے پاس ان باتوں کے لیے وقت نہیں۔”
سندھ حکومت پر الزامات
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ کو پنجاب کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ “شیری رحمان نے سینیٹ میں کہا کہ ہمیں کام کرنے دیا جائے، ہم بھی تو یہی کہہ رہے ہیں۔ صوبائیت کا کارڈ ہمیشہ سندھ کی طرف سے کھیلا جاتا ہے۔”
سیلاب متاثرین اور بی آئی ایس پی سروے
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا سروے غربت کے لیے ہے، جب کہ پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے الگ سروے کیا جا رہا ہے۔ “17 اکتوبر کو متاثرین کو چیکس دیے جائیں گے، ایک ماہ میں نقصانات کا سروے مکمل کرکے لوگوں کو گھروں میں بسانا ہمارا مقصد ہے۔”
بلاول بھٹو سے متعلق بیان
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کشمیر مہم کے دوران بلاول بھٹو نے وزیراعظم کے خلاف بیانات دیے۔ “جب انہوں نے پنجاب حکومت پر سازش کا الزام لگایا تو جواب دینا پڑا۔” تاہم انہوں نے بلاول کی خارجہ کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ “ہم عزت دیتے ہیں، امید ہے ہمیں بھی دی جائے گی۔”
سیاسی تعاون کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ بلاول نے قصور میں وزیراعلیٰ پنجاب کے اقدامات کی تعریف کی تھی۔ “بہتر ہوتا اگر وہ سیلاب کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ مل کر کام کرتے۔ ہر صوبے کو اپنا کام خود کرنا ہوگا، سیاست نہیں خدمت ہونی چاہیے۔”
Comments are closed.