سندھ ہائیکورٹ: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کا انکشاف

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق، عدالت نے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزامات کے بعد متعلقہ جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔

اے ٹی سی کے منتظم جج کے خلاف درخواستیں

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پراسیکیوشن کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے منتظم جج کے خلاف چار درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے ٹی سی جج نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

پچھلی سماعت کے دوران، رجسٹرار اے ٹی سی نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جبکہ تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ ٹرائل کورٹ نے پہلے پولیس ریمانڈ دیا تھا، مگر شام 7 بجے ملزم کو جیل کسٹڈی میں دے دیا گیا۔

اس پر جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر “وائٹو” لگا کر جیل کسٹڈی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم ارمغان کو دوبارہ اے ٹی سی میں پیش کیا جائے، جس پر اے ٹی سی نے ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

دوسرا ملزم ساحر حسن بھی عدالت میں پیش

دریں اثنا، مصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس کی تحقیقات کے دوران گرفتار ہونے والے ملزم ساحر حسن کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایس آئی یو پولیس کی جانب سے ساحر حسن کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی، مگر عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

منشیات نیٹ ورک کا انکشاف

تفتیشی حکام کے مطابق، ملزم ساحر حسن نے دورانِ تفتیش منشیات کی ترسیل کا روٹ بھی بتا دیا۔ انکشاف ہوا کہ ویڈ (ویڈ نامی منشیات) اسلام آباد سے آتی تھی، اور ملزم نے ڈیفنس، کلفٹن، اور گذری میں منشیات کا کاروبار چلانے والے آٹھ افراد کے نام بھی بتا دیے ہیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر مقدمے کا چالان پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

Comments are closed.