معاہدوں سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، آئی پی پیز مالکان نے حکومت پر واضح کردیا

ذرائع کے مطابق آئی پی پیز مالکان نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ معاہدوں سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، پہلے حکومت کے اپنے 52 فیصد پاور ہاؤسز نرخوں میں کمی کریں اور بجلی بلوں پر ناجائز 38 فیصد ٹیکسز واپس لے۔

آئی پی پیز مالکان کا موقف ہے کہ دنیا بھر کے ایف بی آر اپنے ٹیکس خود جمع کرتے ہیں، ہمارا نااہل ایف بی آر بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکس وصول کرتا ہے۔

وزارت توانائی کی دستاویز کے مطابق 8 بجلی گھر گزشتہ 4 سال سے مکمل بند ہیں، 1200 میگا واٹ کی چائنہ پاور نے 2022-23 میں 2 فیصد کی اوسط سے بجلی پیدا کی، 1249 میگاواٹ کا چائنہ حب پلانٹ 2023-24 میں بند رہا۔

اسی طرح، 9 آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت کا 2014 سے کوئی ٹیسٹ نہیں ہوا جبکہ معاہدے کے مطابق ہر بجلی گھر کا سالانہ ہیٹ ریٹ ٹیسٹ لازمی ہے۔ 2022-23 میں 36 آئی پی پیز نے انتہائی کم بجلی پیدا کر کے 487 ارب روپے کیپسٹی چارجز وصول کیے۔

پیپکو ذرائع نے بتایا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے ٹیکسٹائل، اسٹیل، پلاسٹک سمیت ہزاروں صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.