لندن – اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے لندن کے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر سے غیر معمولی طور پر مشکل ملاقات کی، جو ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ برطانیہ نے حالیہ ہفتوں میں پہلی بار اسرائیل کی جنگی پالیسیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر کھل کر تنقید کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جس سے اسرائیل شدید برہم ہے۔
فلسطینی ریاست کے اعلان پر اختلافات
برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی طرح فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ اقدام اسرائیل کے لیے غیر متوقع اور تکلیف دہ ثابت ہوا ہے کیونکہ اس سے اسرائیلی مؤقف کو براہِ راست چیلنج ملتا ہے۔ صدر ہرزوگ نے ملاقات کے بعد اعتراف کیا کہ گفتگو “انتہائی مشکل” تھی لیکن کہا کہ دونوں ممالک اتحادی ہونے کے ناطے کھلے دل سے اختلافات پر بات کر سکتے ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملے پر برطانوی ردعمل
اس ملاقات سے ایک دن قبل اسرائیل نے قطر پر بمباری کی تھی، جو غزہ جنگ کے دوران ایک اہم ثالث اور امریکہ و یورپی اتحادیوں کا قریبی ملک ہے۔ برطانوی وزیراعظم سٹارمر نے اس حملے کو “ناقابل قبول” اور “قابل مذمت” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایک کلیدی شراکت دار کی خودمختاری پر حملہ تھا جس سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔
غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش
وزیراعظم کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہرزوگ کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی انسانی صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی گئی۔ برطانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ امدادی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں تاکہ خوراک اور دیگر بنیادی سہولتیں غزہ کے عوام تک پہنچ سکیں۔
برطانیہ کے اندر سیاسی دباؤ
کیر سٹارمر کو اپنی جماعت کے اندر سے بھی مطالبات کا سامنا ہے کہ اسرائیل کی جنگی پالیسیوں پر زیادہ سخت مؤقف اپنایا جائے۔ اسی دباؤ کے تحت برطانیہ نے اسرائیلی حکام کو اپنی دفاعی صنعت کی بڑی نمائشوں میں شرکت سے روک دیا ہے۔
سفارت کاری اور مستقبل کی حکمت عملی
سٹارمر نے پارلیمنٹ میں کہا کہ برطانیہ سفارتی کوششوں کو ترک نہیں کرے گا کیونکہ یہی غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کا واحد راستہ ہے۔ برطانیہ نے اس ہفتے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی میزبانی بھی کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بعد از جنگ غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔
پس منظر
برطانیہ نے ستمبر کے آخر میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیل اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.