نائب صدر کاملا ہیرس نے ڈیموکریٹس کی جانب سے ممکنہ صدارتی نامزدگی کے بعد عطیات جمع کرنے کی اپنی پہلی مہم میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکیوں کی آزادیاں چھیننے کے لیے پرعزم ہیں۔
اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ہیرس ہفتے کے روز میساچوسٹس کے شہر پٹس فیلڈ گئیں جہاں کلونیئل تھیٹر میں جمع ہونے والے سینکڑوں حاضرین سے انہیں 14 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے عطیات ملنے کی توقع تھی۔
ان کی انتخابی مہم نے کہا کہ اس تقریب میں مقررہ ہدف سے 10 لاکھ ڈالر زیادہ ملیں گے۔
انہوں نے اپنے حامیوں کے ایک پرجوش گروپ سے کہا کہ وہ اس صدارتی دوڑ میں ایک کمزور حیثیت میں شامل ہوئیں تھیں اور انتخابی مہم میں بڑھتے ہوئے جوش و خروش سے انہیں یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ ’’میں قوم کو آگے لے جانے کے لیے لڑوں گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے ملک کو پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔‘‘
ہیرس نے ٹرمپ اور نائب صدارت کے لیے ان کے انتخابی ساتھی سینیٹر جے ڈی وینس کی جانب سے اپنی ذات اور دیگر ڈیموکریٹس پر کیے گئے حملوں پر بھی طنز کیا۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے کچھ ریکارڈ کے بارے میں سفید جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ اور ان کے انتخابی ساتھی جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ محض جھوٹ ہے۔ آپ نے انہیں جس خانے میں رکھا ہوا ہے، وہ درست ہے۔
ہیرس کا ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بعض افراد کو ٹکٹ جاری کرنے کو حیران کن کہنا اور ٹرمپ اور وینس کے کچھ پر جوش خطابات کو قابلِ اعتراض کہنا ان کی انتخابی مہم کا ایک حصہ دکھائی دیتا ہے۔
ہیرس نے بائیڈن کی جانب سے صدارتی دوڑ سے نکلنے کے بعد پہلے 48 گھنٹوں میں 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کے عطیات اکھٹے کیے اور ان کے معاونین کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اکھٹے ہونے والے عطیات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ہیرس کا کہنا ہے کہ’ یہ عوامی طاقت سے چلنے والی مہم ہے اور ہم آگے بڑھ رہے ہیں‘۔
اپنی آبائی ریاست کیلی فورنیا میں سابق پراسیکیوٹر ہیرس نے ٹرمپ کو درپیش قانونی مسائل پر بھی طنز کی۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی توجہ امیر امریکیوں پر ٹیکس کی شرح گھٹانے اور کارپوریشنوں کے منافع بڑھانے پر مرکوز ہے۔
اپنے معاشی ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے ہیرس نے بتایا کہ مڈل کلاس کی ترقی میرے صدارتی دور کا نمایاں ہدف ہو گا۔
ان کاکہنا تھا کہ ’’ہمیں کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے ۔ یہ مہم صرف ٹرمپ کے ساتھ ہمارے مقابلے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہماری مہم ہمیشہ سے ہماری قوم کے لیے دو بالکل مختلف تصورات پر مرکوز رہی ہے۔‘‘
Comments are closed.