صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025 کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ ایکٹ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اس قانون کے تحت پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں آئے گا جو سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر سامان اور مسافروں کی نقل و حرکت کو سہولت فراہم کرے گی۔
ایوان صدر کے میڈیا ونگ کے مطابق ہفتہ کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ نئی اتھارٹی انٹر ایجنسی کوآرڈینیشن کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی تاکہ زمینی بندرگاہوں پر مؤثر تجارت اور مسافروں کی آسان نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس اقدام کے بعد پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے بعد جنوبی ایشیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے جس نے لینڈ پورٹ اتھارٹی قائم کی ہے۔
اتھارٹی بارڈر مینجمنٹ ایجنسیوں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی پیدا کرے گی اور تجارتی سہولت کاری کے عمل کو ہموار بنائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ سرحد پار رابطوں کو فروغ دینے اور بین الاقوامی معاہدوں و کنونشنز کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام نہ صرف بارڈر مینجمنٹ کے نظام کو بہتر بنائے گا بلکہ علاقائی تجارتی انضمام کو مضبوط بنانے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔
Comments are closed.