چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے پیپلز پارٹی سے باضابطہ درخواست کی ہے۔ بلاول کے مطابق اس ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججز کے تبادلے اور دیگر اہم ترامیم شامل ہیں۔
وزیراعظم اور پیپلز پارٹی قیادت کی ملاقات
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور اُن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کی درخواست کی۔
ترمیم کی مجوزہ شقیں
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق مجوزہ 27ویں ترمیم میں کئی اہم آئینی تبدیلیاں شامل ہیں۔ ان میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججز کے تبادلے، اور آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے تحت تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی جیسے شعبے دوبارہ وفاق کے دائرہ اختیار میں لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
این ایف سی ایوارڈ اور صوبائی اختیارات کا معاملہ
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کے خاتمے کی شق بھی شامل ہے، جو صوبوں کے مالیاتی حقوق پر براہ راست اثر ڈال سکتی ہے۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے کیونکہ یہ وفاقیت کے ڈھانچے سے جڑا ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن میں ڈیڈ لاک توڑنے کی تجویز
پیپلز پارٹی چیئرمین نے بتایا کہ ترمیم میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری کے معاملے میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے تاکہ مستقبل میں آئینی بحران سے بچا جا سکے۔
پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس
بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ صدر آصف علی زرداری کی قطر سے واپسی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو منعقد ہوگا، جس میں پارٹی کی پالیسی اور آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت اس ترمیم کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کرے گی۔
Comments are closed.