عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا:چیف جسٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پٹیشن دائر ہونے سے پہلے اخبار میں چھپ جاتی ہے، کیا یہ بھی پریشر ڈالنے کا طریقہ ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ جس دن ہائی کورٹ کے ججز کا خط آیا اسی روز ججز سے ملاقات کی۔ ہم اس معاملے کو اہمیت نہ دیتے تو کیا یہ میٹنگ رمضان کے بعد نہیں ہو سکتی تھی؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ججز کے خط کے بعد ہم وکلا کے منتخب نمائندوں سے ملے۔ ہو سکتا ہے وہ آپ کو پسند نہ ہوں مگر وہ آپ کے جمہوری نمائندے ہیں۔ وکلا سے ملنے کے بعد ہم نے فل کورٹ میٹنگ بلائی، اس سے پہلے چار سال فل کورٹ میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ طے ہوا تھا کہ ہم وزیراعظم سے انتظامی سائیڈ پر آفیشل میٹنگ کریں گے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے وہ وضاحت دینا چاہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ججز کے خط کے معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کوئی اپنا کمیشن بنا رہی ہے، یہ تاثر بالکل غلط ہے۔ حکومت نے ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سوچا کسی فیڈرل سیکریٹری سے تحقیقات کرائیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحقیقات کے لیے حکومت نے سابق چیف جسٹس کا نام دیا۔ جن دوستوں نے اس پر بات کی انہوں نے شاید کمیشن آف انکوائری ایکٹ نہیں پڑھا نہیں۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.