بیروت — لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے ہزاروں حامی جمعرات کو اس تقریب میں شریک ہوئے جس کا مقصد ایک سال قبل اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی یاد منانا تھا۔
شرکاء ہاتھوں میں حزب اللہ کے جھنڈے اور حسن نصر اللہ کے جانشین ہاشم صفی الدین کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ یہ اجتماع اس وقت منعقد ہوا جب وزیراعظم نواف سلام نے چند روز قبل ہی ایسے اجتماعات اور یادگاری سرگرمیوں پر پابندی عائد کی تھی۔
وزیراعظم کی پابندی اور سرکلر
وزیراعظم نواف سلام نے ہفتے کے آغاز میں ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قومی یادگاروں اور آثار قدیمہ کا استعمال کسی مخصوص گروہ کے پراپیگنڈے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی سرگرمیاں قومی اتحاد کے بجائے فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دیتی ہیں، لہٰذا ان پر قدغن لگانا ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہر قسم کی اجتماعی سرگرمی کے لیے باقاعدہ اجازت لینا لازمی ہو گا، جبکہ بیروت کے گورنر نے اجتماع کی اجازت تو دی لیکن مخصوص مقامات کو روشن کرنے یا وہاں تصاویر بنانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
پس منظر: حسن نصر اللہ اور صفی الدین کی ہلاکت
واضح رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو تقریباً ایک سال قبل بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے میں ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس حملے کے کچھ دن بعد ہی ان کے جانشین ہاشم صفی الدین بھی اسی نوعیت کی بمباری میں مارے گئے تھے۔ ان حملوں نے لبنان بھر میں شدید جذبات کو جنم دیا تھا۔
حزب اللہ کا موقف
حزب اللہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف اجتماع کی اجازت طلب کی تھی کیونکہ لبنانی آئین کے مطابق ہر شہری کو آزادی اظہار کا حق ہے۔ ان کے مطابق یہ تقریب محض یادگاری اور عوامی یکجہتی کے لیے تھی، جس کا مقصد کسی سیاسی یا فرقہ وارانہ تقسیم کو بڑھانا نہیں تھا۔
اسرائیل اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں
یاد رہے حزب اللہ نے 8 اکتوبر 2023 کو غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں اسرائیل کے خلاف سرحدی جھڑپیں شروع کی تھیں جو 27 نومبر تک جاری رہیں، اس کے بعد جنگ بندی طے پائی۔ تاہم لبنانی حکام کے مطابق اسرائیل اب تک جنگ بندی کی 4500 سے زائد خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔ اس کے باوجود امریکہ مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ لبنانی حکومت حزب اللہ کو غیر مسلح کرے اور اسلحہ صرف ریاست کے پاس رہے۔
Comments are closed.