اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، ایف آئی اے کے وکیل عمیر مجید ملک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر بھی پیش ہوئے۔
سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئے 12 دن گزر چکے ہیں جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ میں 9 اکتوبر کو عدالت آیا تو شدید بخار تھا اور مجھے ریکور کرنے میں لمبا وقت لگا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ کیس ہے کہ قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ شخص سے قیمت کم لگوائی گئی، قیمت کا تعین کرنے والا صہیب عباسی اب وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ پھر اس کے بعد کسٹمز کے افسران نے قیمت کا تعین کیا، یہ سب لوگ گواہ ہیں کسی کو ملزم نہیں بنایا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ ایگزیکٹو کا فیصلہ تھا کہ 50 فیصد رقم دے کر تحفہ لے جائیں، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ پروسیجر پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کس پروسیجر پر عملدرآمد نہیں ہوا، بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کے حوالے سے آپ کو کیا ہدایات دی گئی ہیں؟ جس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم درخواست ضمانت کی مخالفت کریں گے۔
Comments are closed.