یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پہلی بار دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی افواج روس کے شہر کرسک پر اچانک حملہ آور ہوئی ہیں اور وہاں لڑائی جاری ہے اور دیگر سرحدی علاقوں پر حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔
یوکرین کے اچانک اور غیر متوقع حملوں کے بعد روسی حکام علاقے سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے کوشاں ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے اور جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرین کی طرف سے روسی علاقے میں کی جانے والی سب سے بڑی در اندازی کا اتوار کو ساتواں دن ہے جس کی وجہ سے روس کے جنوب مغربی حصے غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ویڈیو خطاب میں کہنا تھا کہ انہوں نے یوکرین کے اعلیٰ کمانڈر اولیکسینڈر کے ساتھ آپریشن پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صورتِ حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے روس نے ہفتے کو تین سرحدی علاقوں میں وسیع حفاظتی نظام نافذ کر دیا جب کہ روس کے اتحادی بیلاروس نے کیف پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
بیلاروس نے یوکرین کے ساتھ واقع سرحد پر مزید فوج تعینات کر دی ہے۔
خطاب میں صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ انہیں کمانڈر انچیف کی طرف سے اگلے مورچوں اور جنگ کو روسی علاقے میں آگے بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے متعلق متعدد رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین ثابت کر رہا ہے کہ وہ واقعی انصاف کی بحالی اور جارحیت کے خلاف دباؤ کو یقینی بنا سکتا ہے۔
دوسری طرف روسی وزارتِ دفاع نے اتوار کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یوکرین کے حملے کا نشانہ بننے والے کرسک خطے میں 14 یوکرینی ڈرونز اور چار بیلسٹک میزائل تباہ کیے ہیں۔
Comments are closed.