ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں مگر یہ اسرائیل ہی ہے جو مکمل تصادم چاہتا ہے : ایرانی صدر

ایرانی صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کو لبنان میں تہران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان اپنے لگ بھگ ایک سال پرانے تنازعے میں شامل ہونے پر اکسا کر مشرق وسطیٰ کو ایک مکمل جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے جس کے بارے میں انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے نتائج تبدیلی کے قابل نہیں ہو ںگے ۔‘‘

مسعود پیزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے کے بعد صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی وجہ نہیں بننا چاہتے کیونکہ اس کے نتائج تبدیلی کےقابل نہیں ہوں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے۔ “یہ اسرائیل ہی ہے جو کوئی مکمل تصادم چاہتا ہے ۔”

ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازعے میں شامل ہو گا تو پیزشکیان نے کہا “ہم کسی بھی ایسے گروپ کا دفاع کریں گے جو اپنا اور اپنے حقوق کا دفاع کر رہا ہے ۔” انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران جولائی کے آخر میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لے گا، پیزشکیان نے کہا کہ “ہم مناسب وقت اور جگہ پر مناسب طریقے سے جواب دیں گے”۔

پیزشکیان نے کہا کہ “ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے گا” لیکن وہ ہفتہ کبھی نہیں آیا اور اس کے بجائے اسرائیل نے اپنے حملوں کی توسیع جاری رکھی ہے ۔

ایرانی صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کو لبنان میں تہران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان اپنے لگ بھگ ایک سال پرانے تنازعے میں شامل ہونے پر اکسا کر مشرق وسطیٰ کو ایک مکمل جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے جس کے بارے میں انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے نتائج تبدیلی کے قابل نہیں ہو ںگے ۔‘‘

مسعود پیزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے کے بعد صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی وجہ نہیں بننا چاہتے کیونکہ اس کے نتائج تبدیلی کےقابل نہیں ہوں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے۔ “یہ اسرائیل ہی ہے جو کوئی مکمل تصادم چاہتا ہے ۔”

ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازعے میں شامل ہو گا تو پیزشکیان نے کہا “ہم کسی بھی ایسے گروپ کا دفاع کریں گے جو اپنا اور اپنے حقوق کا دفاع کر رہا ہے ۔” انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران جولائی کے آخر میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لے گا، پیزشکیان نے کہا کہ “ہم مناسب وقت اور جگہ پر مناسب طریقے سے جواب دیں گے”۔

پیزشکیان نے کہا کہ “ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے گا” لیکن وہ ہفتہ کبھی نہیں آیا اور اس کے بجائے اسرائیل نے اپنے حملوں کی توسیع جاری رکھی ہے ۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.