ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ممکنہ مذاکرات میں مفاہمت کے لیے تیار ہیں: روسی صدر پوٹن

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نےکہا ہے کہ وہ امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ممکنہ مذاکرات میں مفاہمت کےلیے تیار ہیں اور یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے بھی ان کی کوئی شرط نہیں ہے۔

پوٹن نے سرکاری ٹی پر روسیوں کے ساتھ سوال و جواب کے ایک سالانہ سیشن کے دوران ایک امریکی نیوز چینل کے رپورٹر کو بتایا کہ وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، جن کے بارے میں پوٹن کا کہنا تھا کہ ان سے برسوں سے بات نہیں ہوئی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ٹرمپ کو کیا پیش کش کر سکتے ہیں تو پوٹن نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہ روس کسی کمزور پوزیشن میں ہے، کہا کہ روس 2022 میں یوکرین میں اپنے فوجیوں کو بھیجنے کا حکم دینے کے بعد سے کہیں زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔

پوٹن نے یہ کہنے کے بعد کہ روسی فورسز پورے محاذ پر پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرین میں اپنے بنیادی اہداف کے حصول کی جانب بڑھ رہی ہیں، کہا،’’ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم گفت و شنید اور مفاہمتو ں کے لیے تیار ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ میری رائے میں، جلد ہی، وہ یوکرینی جو لڑنا چاہتے ہیں، بھاگ جائیں گے؛ جلد ہی ان میں سے کوئی باقی نہیں بچے گا جو لڑنا چاہتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم تیار ہیں، لیکن دوسرے فریق کو مذاکرات اور مفاہمتوں، دونوں کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔

پوٹن نے کہا کہ روس کی یوکرین کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے اور وہ صدر ولودی میر زیلنسکی سمیت کسی کے بھی ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ معاہدے پر صرف یوکرین کی جائز اتھاریٹیز کے ساتھ دستخط ہو سکتے ہیں، جو سر دست، کریملن کے خیال میں صرف یوکرین کی پارلیمنٹ ہے۔

Comments are closed.