اٹھارہ ہزار ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ؛ معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فی صد مقرر

قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہو ا جس میں کابینہ اراکین کو اعتماد میں لیتے ہوئے نئے مالی سال کے بجٹ کی حتمی منظوری لی گئی۔

کابینہ اجلاس میں بجٹ کے خدوخال کے علاوہ نئے ٹیکسز اور عوام کے لیے ریلیف سمیت دیگر اہم نکات پر وزیر خزانہ بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں رواں مالی سال کی بجٹ دستاویزات پیش کریں گے جس کے بعد بدھ کی شام ہی ایوان بالا یعنی سینیٹ کے سامنے بجٹ پیش کیا جائے گا۔

دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ کا حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد ہو گا جب کہ نئے مالی سال کے لیے محصولات کا ہدف 12 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنا تجویز کیا گیا ہے۔

قرض اور سود ادائیگیوں پر نو ہزار 700 ارب روپے تک خرچ کیے جانے کا تخمینہ ہے۔

آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فی صد مقرر کیا گیا ہے جس میں زراعت کی ترقی کا ہدف دو فی صد مقرر کیا گیا ہے۔ صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.4 فی صد اور بڑی صنعتوں کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فی صد رکھا گیا ہے۔

خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 4.1 فی صد اور جی ڈی پی میں مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.2 فی صد مقرر کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال مہنگائی کا اوسط ہدف 12 فی صد مقرر کیا گیا ہے جو کہ رواں سال 21 فی صد کے ہدف کے مقابلے میں 26 فی صد رہا ہے۔

اگلے مالی سال وفاق اور صوبے مل کر ترقیاتی منصوبوں پر 3792 ارب روپے خرچ کریں گے جس میں رواں مالی سال کے مقابلے میں مجموعی قومی ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

وفاقی ترقیاتی بجٹ 550 ارب اضافے کے ساتھ 1500 ارب روپے مقرر کیے جائیں گے جب کہ چاروں صوبوں کا سالانہ ترقیاتی پلان 462 ارب روپے اضافے سے 2095 ارب روپے ہو گیا ہے۔

سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق سندھ ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ 764 ارب روپے خرچ کرے گا جب کہ پنجاب نے 700 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کیا ہے۔ خیبرپختونخوا نے 351 ارب اور بلوچستان نے 281 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کیے ہیں۔

حکومت کو توقع ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافے سے مجموعی قومی پیداوار کی شرح میں اضافہ ممکن ہو سکے گا جو جاری مالی سال کے دوران 2.4 فی صد رہا۔

بجٹ میں دفاع کے لیے 1252 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.