پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: اقلیتوں کے حقوق کمیشن کی تحریک منظور، ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی کمیشن برائے حقوقِ اقلیتوں کی تحریک اکثریتی ووٹوں سے منظور کر لی گئی۔ تحریک کے حق میں 160 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 79 نے مخالفت کی۔ منظوری کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی، جس کے بعد سپیکر ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ہیڈ فون لگا کر کارروائی جاری رکھی۔

اجلاس کا آغاز سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہوا جہاں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی کمیشن برائے حقوقِ اقلیتاں بل 2025 زیرِ غور لانے کی تحریک پیش کی۔ یہ وہی بل ہے جو صدر مملکت کی جانب سے مزید بحث کے لیے واپس بھیجا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی نے تحریک کی حمایت کی، تاہم پارٹی کے قادر پٹیل نے اجلاس میں بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

بل پر شدید اختلافات، مذہبی حساسیت پر گفتگو

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ کوئی بھی قانون سازی قرآن و سنت کے منافی نہیں ہو سکتی، اور جے یو آئی کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ غیر مسلم شہریوں کیلئے ہے اور آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں، اس بل میں ایسی کسی شق کی گنجائش نہیں جو قادیانی گروہ کو فائدہ دے۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ اقلیتوں کے حقوق کا نہیں بلکہ ایسے قوانین سے متعلق ہے جو مستقبل میں غلط استعمال کا خطرہ رکھتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو قادیانی گروہ کی “چالاکیوں” کا ادراک ہونا چاہیے۔

سینیٹر ایمل ولی خان نے بل کی مخالفت کے ساتھ ساتھ گورنر راج کے امکانات پر بھی اپنی تشویش ظاہر کی، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ اسلام مخالف قانون سازی کسی صورت قابل برداشت نہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے شفاف قانون سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اچانک قوانین لانے سے ابہام پیدا ہوتا ہے، جبکہ عبدالقادر پٹیل نے بھی مذہبی سنجیدگی کو مدِنظر رکھنے پر زور دیتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

حکومت نے ترامیم قبول کر لیں: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم حکومت نے قبول کر لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “جان و مال رسول ﷺ پر قربان ہیں، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں مگر حساس معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔”

اجلاس کا ایجنڈا: متعدد اہم قوانین منظوری کے لیے پیش

پارلیمنٹ کے چوتھے مشترکہ اجلاس میں متعدد اہم قوانین پیش کیے جانے کا امکان ہے، جن میں شامل ہیں:

 قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2025
 حیاتیاتی و زہریلے ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق کنونشن عملدرآمد بل 2024
 پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023
 نیشنل یونیورسٹی برائے سیکیورٹی سائنسز اسلام آباد بل 2023
 اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023
 گھرکی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025

ذرائع کا کہنا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کا بل، اقلیتوں کے حقوق کمیشن کا حتمی بل اور پاکستان اینیمل کونسل کا بل بھی آج کے اجلاس میں پیش کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.