ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال : 13بچے جاں بحق،وزیر اعلی پنجاب کی زیر صدار ت انکوائری اجلاس ، سانحہ پر غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 13 بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ پر غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں اور سانحہ پر معذرت کی اور دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے ایم ایس، اے ایم ایس اور ایڈمن آفیسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی۔
وزیر اعلی مریم نوازشریف نے سا نحہ کے حقیقی ذمہ داروں کا تعین کرکے نشان عبرت بنانے کا حکم دیا۔وزیر اعلی کی زیر صدارت ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 11بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ سے متعلق چار گھنٹے طویل انکوائری اجلاس منعقد ہوا۔انہوں نے ساہیوال سانحہ کی تمام انکوائری رپورٹ کی سی سی ٹی ویڈیوز خود چیک کیں۔
وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے،خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق آ گ بجھانے والے آلات اپریل سے ایکسپائر ہوچکے تھے،اطلاع کے باوجود تبدیل نہیں کئے گئے۔ آگ بجھانے والے آلات کیا ڈیکوریشن پیس کے طور پر لگائے گئے،کوئی مشق نہیں ہوئی کسی کو استعمال نہیں آتا۔
وزیر اعلی مریم نواز شریف نے بچوں کو نکالنے والے ریسکیورز کو شاباش دی اور ان کے لئے انعام کا اعلان کیا اورسانحہ کی تفصیلات دریافت کیں۔
وزیر اعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے۔ ہیلتھ کے شعبہ کو اربوں روپے دے رہے ہیں، پھر غریب مریضوں سے داخلے کے لئے پیسے کیوں لئے جاتے ہیں۔
وزیر اعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئی اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا، کروڑوں کی مشینیں اور ادویات دیتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں باہر سے آرہی ہیں۔
وزیر اعلی مریم نواز شریف نے والدین سے باری باری سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں ۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے ہسپتال گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہمی کا اظہا رکیا اور ڈی پی او ساہیوال کو پیسے لینے کی شکایت پرسیکورٹی گارڈز کی انکوائری کا حکم دیا۔
وزیر اعلی مریم نواز نے تمام ہسپتالوں کے سیکیورٹی آڈٹ کا حکم بھی دیا۔ وزیر اعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ بچوں کے والدین کے غم میں برابر کی شریک ہوں، والدین کی داد رسی کے لیے حاضر ہونے آئی ہوں۔ بچھڑ جانے والے ننھے پھولوں کو واپس نہیں لا سکتے،انشا اللہ پوری کوشش ہے ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
Comments are closed.