نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے نجکاری کمیشن کے سربراہ کو ہدایت کی ہے کہ قومی املاک اور خسارے میں چلنے والے اداروں کی فروخت کا عمل فوری طور پر تیز کیا جائے، خصوصاً پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز سمیت اہم سرکاری اداروں کی نجکاری جلد مکمل کی جائے تاکہ معاشی دباؤ کم ہوسکے۔
اسحاق ڈار کی ہدایات
میٹنگ کے دوران نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ حکومتی ملکیت میں شامل بڑے اداروں کو بروقت فروخت کرنا ضروری ہے تاکہ ملکی خزانے پر موجود بوجھ کم ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اداروں کی نجکاری میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ ادارے مسلسل قومی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
نجکاری کا پُرانا ایجنڈا
واضح رہے کہ قومی اداروں کی نجکاری کا سلسلہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی شروع کیا گیا تھا، خصوصاً ن لیگ کے گزشتہ دورِ حکومت میں یہ عمل تیزی سے آگے بڑھایا گیا۔ تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود متعدد اداروں کی فروخت ممکن نہ ہو سکی، جس کی بنیادی وجہ انتظامی مسائل، سیاسی دباؤ اور سرمایہ کاروں کی کم دلچسپی بتائی جاتی رہی ہے۔
معاشی حالات اور آئی ایم ایف کا دباؤ
موجودہ حکومت نے بھی نجکاری کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ ملکی مالی حالات کو بہتر بنانے کے لیے کیا ہے۔اگلے ماہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اہم اجلاس متوقع ہے جس میں مالیاتی ڈھانچے کی بہتری اور قرضوں کی ترسیل کے تسلسل پر بات ہوگی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری پر مسلسل زور دیا جاتا رہا ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری
نجکاری کمیشن کے سربراہ محمد علی نے کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ حکومت پی آئی اے کو ماہِ اکتوبر تک فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔قومی ایئر لائن پر بھاری قرضوں اور مسلسل نقصان کے باعث حکومت کا مؤقف ہے کہ نجکاری کے ذریعے ایک طرف مالی بوجھ کم ہوگا اور دوسری جانب حاصل ہونے والی رقم کو معاشی اصلاحات پر خرچ کیا جا سکے گا۔پچھلے سال پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی خریداری کے لیے 36 ملین ڈالر کی پیشکش سامنے آئی تھی، جو کہ کمپنی کی مجموعی قیمت کا ایک حصہ بنتی ہے۔ کمزور مالی کارکردگی کے باوجود سرمایہ کاروں کی موجودگی حکومت کے لیے مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ادارے فروخت
پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق میٹنگ میں پی آئی اے سمیت بڑے سرکاری اداروں کی نجکاری کے جاری اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کو قومی خزانے پر مزید بوجھ بننے سے روکنے کے لیے انہیں جلد از جلد فروخت کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
Comments are closed.