17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، اپوزیشن کا ایوان میں شدید احتجاج
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26ء کے لیے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شام 5 بجے طلب کیا گیا تھا مگر اجلاس کا باقاعدہ آغاز تقریباً آدھے گھنٹے کی تاخیر سے ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی اس موقع پر ایوان میں موجود تھے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کی اجازت مانگی لیکن اسپیکر نے اجازت نہ دی، جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا، نعرے بازی کی، ڈیسک بجائے، اور ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اجلاس کے اختتام تک ایوان شور شرابے سے گونجتا رہا، جبکہ مسلم لیگ ن کے ارکان نے وزیراعظم کے گرد حصار بنا لیا۔
بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ ایوان میں پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کے ساتھ ساتھ اتحادی جماعتوں کے قائدین، خصوصاً نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چودھری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ افواج پاکستان کی قربانیوں اور قوم کی یکجہتی نے ملک کو مضبوط بنایا ہے، اور یہی جذبہ معیشت کی بہتری میں بھی جھلکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں، فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری دی ہے، اور افراط زر کی شرح 4.7 فیصد تک آ چکی ہے جو دو سال قبل 29.2 فیصد تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.5 ارب ڈالر سرپلس رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک ہو سکتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری، بجلی کی قیمتوں میں 31 فیصد تک کمی، اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی کے شعبے سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے، جعلی ریفنڈ کلیمز کی روک تھام سے 9.8 ارب روپے کی بچت ہوئی، اور 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی کے نتیجے میں 3,000 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔
بجٹ تقریر کے مطابق کوئی نیا منی بجٹ یا اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا، اور اقتصادی بہتری کے لیے سخت مگر ضروری فیصلے کیے گئے ہیں۔
Comments are closed.