واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ منرلز معاہدے پر راضی ہو جائے، جبکہ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ روس بھی جنگ بندی کے کسی معاہدے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کا یوکرین اور نیٹو کو سخت پیغام
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے پاس معاہدہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، جبکہ روس بھی کسی نہ کسی معاہدے کی طرف بڑھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ “وہ ایک الگ طرح کا معاہدہ چاہتا ہے، جس کی تفصیلات صرف میں جانتا ہوں۔”
ٹرمپ نے مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر نیٹو ممالک اپنے دفاع پر خود خرچ نہیں کریں گے تو امریکہ بھی ان کا دفاع نہیں کرے گا۔ یہ بیان یورپ میں امریکہ کی سکیورٹی پالیسی کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ سکتا ہے۔
روس سے ممکنہ ملاقات اور سعودی عرب کا کردار
صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ وہ آئندہ ڈیڑھ ماہ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے سعودی عرب میں ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس ملاقات کو عالمی سطح پر روس-یوکرین تنازع کے ممکنہ حل کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل مشرق وسطیٰ کے لیے صدر ٹرمپ کے خصوصی نمائندے، اسٹیو وٹکوف نے بھی تصدیق کی تھی کہ وہ جنگ بندی اور روس کے قبضے کو روکنے کے لیے یوکرینی نمائندوں سے سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔
کیا یوکرین جنگ ختم ہونے کے قریب ہے؟
ٹرمپ کے بیانات نے یہ اشارہ دیا ہے کہ امریکہ، روس اور یوکرین کے درمیان کوئی بڑا سفارتی معاہدہ ہو سکتا ہے، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ اگر صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی ملاقات ہوتی ہے، تو یہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیشرفت ہو سکتی ہے۔
Comments are closed.