طبی فضلے سے ڈرنکنگ سٹرا، ڈائپرز اور کھلونے بنائے جانے کا انکشاف

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں کے طبی فضلے سے کھلونے اور کولڈ ڈرنکس پینے والے سٹرا بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ لیکن عوام کی بدقسمتی یہ ہے کہ انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ایسی مصنوعات  کی چیکنگ کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین مشتاق خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کے اسپتالوں کے فضلے سے ڈرنکنگ سٹرا، ڈائپرز اور کھلونے بنائے جانے کے معاملے پر حکام نے بتایا ایسی چیزیں بننے کی ایک ویڈیو انہوں نے بھی دیکھی ہے۔ لیکن پاکستان میں طبی فضلے سے بننے والی اشیاء کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ کمیٹی نے ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔

وفاقی وزیرفواد چودھری نے کہا کہ وزارت نے قبضہ مافیا سے اپنی 40 ملین ڈالر کی زمین خالی کروالی ہے۔ کمیٹی نے سائنس و ٹیکنالوجی کی قبضہ والی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا دسمبر 2015 میں کراچی میں 27 لیبارٹریاں قائم کی گئیں۔ یکم جنوری 2016 کو سارا عملہ برطرف کر کے لیبارٹریاں بندکردی گئیں۔ تاہم وزیراعظم سے مختلف اداروں کے اخراجات کی کوارڈینیشن کے لئے اتھارٹی کے قیام کی درخواست کی ہے۔

کمیٹی نے پی سی ایس آئی آر کو ہدایت کی کہ  شوگرملوں سے چینی کے نمونے حاصل کر کے جائزہ لے، چینی بنانے کے لئے استعمال ہونے والے کیمیکل کا فارمولا پیش کیا جائے گا۔

Comments are closed.