عمران خان مولانا فضل الرحمان کے تحفظات سننے پر آمادہ، مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی تشکیل

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آ گیا ہے، حکمران جماعت تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے زیرصدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اہم اجلاس بنی گالا اسلام آباد میں ہوا، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور جے یو آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے امور پر غور کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کرنے والے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات سننے کے لئے تیار ہو گئے ہیں، انہوں نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اسے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔

حکومتی کمیٹی میں چاروں صوبوں سے نمائندے شامل کیے جائیں گے جو اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔ کمیٹی مولانا فضل الرحمان کے مطالبات بھی سنے گی اور انہیں آزادی مارچ کی کال واپس لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس وقت معیشت اور کشمیر جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ دیگر کئی خطرات درپیش ہیں۔ حکومت اپوزیشن کے جائز تحفظات ضرور سنے گی۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فوری طور پر غیرجماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کور کمیٹی کو غیر ملکی دوروں پر اعتماد میں لیا۔ وزیراعطم نے کمیٹی کو بتایا کہ دورہ چین توقعات سے زیادہ کامیاب رہا جبکہ ایران اور سعودی عرب تنازع پر بھی ثالثی کی کوششوں پر سعودی عرب نے مثبت جواب دیا ہے۔

سیاسی انداز میں معاملات حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چند سیاسی فیصلے کیے، ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں جس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کے لیے مختصر کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔’

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویے اپنانے چاہیئں، مولانا فضل الرحمان کی کسی سیاسی بات میں وزن ہوا تو سننے کو تیار ہوں گے اور معقول راستہ نکالنے کو ترجیح دیں گے، انہوں نے واضح کیا کہ یہ اس لیے نہیں کہ ہمیں کسی قسم کا خوف ہے، اگر کسی کو غلط فہمی ہےکہ کسی کی آمد اور دھرنے سے حکومتیں چلی جاتی ہیں تو ہمارا تجربہ اس سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت عالمی فورم پر کشمیر کی لڑائی لڑ رہا ہے، اس معاملے میں کشمیریوں کے موقف کے لیے ایک آواز جانا ضروری ہے اور 27 اکتوبر وہ سیاہ دن ہے جس روز بھارت نے اپنی فوجیں سری نگر میں اتاری تھیں اور قبضہ کیا، کشمیر سیل نے وزیراعظم کی منظوری سے یہ دن کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم اپنی مقامی ترجیحات کو فوقیت دیتے ہوئے بڑے مقصد کو نقصان تو نہیں پہنچا رہے، اس وقت پاکستان 13 ماہ کی مشکل معاشی صورتحال سے گزر کر استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، اگر کوئی غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی تو اس کا معیشت کو نقصان ہوگا۔

Comments are closed.