پرامن احتجاج اپوزیشن کا حق لیکن معاہدے کی خلاف ورزی پرسخت کارروائی ہوگی، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے لیکن اپوزیشن نے آزادی مارچ معاہدے کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی

وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم آفس اسلام آباد میں ہوا، جس میں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت خصوصی کمیٹی بنانے اور وفاقی وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان سے  وزراء کے رویے پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے فیصلے پر حکومتی ارکان نے سوشل میڈیا پر ایسے تنقید کی جیسے وہ اپوزیشن میں ہوں، فیصلوں پر خود وزراء تنقید کریں تو سبکی ہوتی ہے، جس پر وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ سبکی تب ہوتی ہے جب فیصلے کرکے گھنٹوں میں واپس لیے جائیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں  آزادی مارچ پر ایک گھنٹہ تک گفتگو ہوئی، اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کو کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر دیکھ رہی ہے، یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مارچ کے شرکا معاہدے پر عمل کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ سے متعلق معاہدہ کرنا اچھا عمل ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی آزادی مارچ سے متعلق فیصلوں کے لیے مکمل طور پر بااختیار ہے، احتجاج پرامن اورقانون کے دائرے میں ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کریں گے اور معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت کارروائی ہو گی، حکومت کسی ڈیل کا حصہ نہیں اور نہ ہی بدعنوانی کے مقدمات پر کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو ہدایت کی کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق کوئی سیاسی بیان نہ دے، نواز شریف کو علاج کی ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور ان کی صحت کے لئے دعاگو ہیں۔

Comments are closed.