ایف بی آر اور تاجروں میں ڈیڈ لاک برقرار، ملک میں شٹرڈاؤن ہڑتال

Mumtaz Hussain

اسلام آباد: حکومت کی معاشی پالیسیوں، ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں کاروباری طبقہ سراپا احتجاج ہے، تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط ختم نہ کیے جانے پر دو روزہ ہڑتال کے پہلے روز مکمل شٹر ڈاؤن رہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور تاجروں میں ڈیڈ لاک ختم نہ ہوسکا جس کے باعث ملک بھر میں تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط ختم نہ کرنے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے، مرکزی انجمن تاجران کی جانب سے 29 اور 30 اکتوبر کو شٹرڈاؤن کی کال دی گئی جب کہ تاجروں کی چھوٹی بڑی تنظیموں نے ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
کراچی میں صدر، بولٹن مارکیٹ، جوڑیا بازار، طارق روڈ، بہادرآباد سمیت مختلف علاقوں میں بھی مارکیٹس بند ہیں، تاجروں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے۔
لاڑکانہ، میاں چنوں، ڈیرہ غازیخان، ملتان، بہاولپور، لاہور راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تاجر برادری کی درخواست پر ہڑتال اور احتجاج کیا گیا، تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور مارکیٹس بند رہیں۔اس کے علاوہ مری اور پتریاٹہ کے بھی تمام کاروبار مکمل بند رہا، جس کے باعث سیاحوں کو بھی مشکلات کاسامنا ہے۔
مرکزی تنظیم تاجران کی جانب سے اسلام آباد میں وزارت خزانہ کے حکام سے مذاکرات کیے گئے جو کہ بے نتیجہ رہے۔ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنما کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں مکمل شٹرڈاون ہے، یہ ہڑتال آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیخلاف ہے، وزارت خزانہ میں مذاکرات جاری ہیں، لیکن ڈیڈ لاک برقرار ہے وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے سامنے مجبور ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک تاجر برادری کے جائز مطالبات مان نہیں لئے اور مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا۔

Comments are closed.