اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پی آئی سی حملہ کی حتمی رپورٹ نہیں دی گئی۔ وزیراعظم کا بھانجا ہو یا کوئی بھی، جو قانون کو متلاشی ہوگا، قانون پیچھا کرے گا اور کارروائی ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی سی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے عدلیہ اور وکلا تنظیموں سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بعد ازاں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ مٹھی بھر عناصر نے قانون کو اپنے پاؤں تلے روندا۔ وکلا میں اکثریت کا ایک جماعت سے تانہ بانہ مل رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ورکرز نے پورے عمل کو انتشار میں تبدیل کیا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ساری چیزیں انکوائری رپورٹ میں سامنے آ جائیں گی۔ پی آئی سی میں سسکتے اور تڑپتے مریضوں کی دل آزاری کی گئی۔ حملہ کی وزیراعظم کو ابھی حتمی رپورٹ نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انصاف لائرز فورم وکلا تنظیمیوں کے ساتھ رابطہ کرے گی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قانون کے رکھوالے اگر اس طرح قانون پر حملہ آور ہونے لگیں گے تو معاشرہ جنگل کا قانون بن جائے گا۔ دل کے اسپتال پر حملہ کرنے والے وکلا میں وزیراعظم کا بھانجا بھی شامل ہے اور وزیراعظم نے خود اس حوالے سے مذمت کی ہے، وزیراعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی، ایکشن لیا جائے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے بار کونسل اور وکلا تنظیمیں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں۔ بار کونسلز وکلا بھل صفائی مہم شروع کریں۔ وکلا نے کالے کوٹ پہن کر ہسپتال کے اندر یلغار کی۔ دوسری طرف ڈاکٹروں نے جانیں بچانے کے لیے مریضوں کو لاوارث چھوڑ کر بھاگنا تھا۔ ایک انسانیت کا مسیحا اور دوسرا قانون کا رکھوالا ہے۔ دونوں کا ٹکراؤ کسی بھی طرح معاشرتی نظام میں حوصلہ افزا نوید نہیں ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے طبی بنیادوں پر ضمانتیں ایک حسین اتفاق ہیں۔ جو طبی بنیادوں پر ضمانت لیتا ہے، وہ ہسپتال کے بجائے گھر روانہ ہو جاتا ہے۔ یہ کیسے بیمار ہیں؟ ہسپتال کے بجائے انہیں شفا گھر جا کر ملتی ہے۔ آصف زرداری وکٹری کا نشان بناتے ہوئے جیل سے نکلے۔
سابق وزیراعظم کی بیرون ملک روانگی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا عدالت میں جب وقت ختم ہوگا تو حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگا۔ ابھی نواز شریف کے پاس 6 سے 7 دن ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو تمام فریقوں سے بات کرکے لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ہم نے لوٹی ہوئی دولت واپس لانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں لوکل گورنمنٹ نظام کو نچلی سطح پر متعارف کرانے کا آغاز کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے لوکل گورنمنٹ الیکشن سے پہلے تنظیم سازی مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Comments are closed.