گاندھی اور نہروکشمیریوں کے ہمدرد نہیں،وادی پرقبضے کےمنصوبہ ساز تھے،مسعود خان

اسلام آباد: صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے شہری مودی کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف اور اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہمیں بھی اپنے کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے حقوق کے لئے اسی جدوجہد کرنی ہوگی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کشمیریوں کو ختم کرکے انکی زمین، باغات، خوبصورت وادیوں، پہاڑوں اور دریاؤں پر قبضہ کرنے کا خواب پورا کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر پرحملہ آورہو چکے ہیں۔

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل) میں دو روزہ بین الاقوامی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر ایک بار پھر قبضہ کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور اب اسے اپنی کالونی میں بدل دیا ہے۔ مودی اور اس کا خوشامدی ٹولہ اب آزادکشمیر پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کرنے اور پاکستان کی سلامتی کے ساتھ کھیلنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کو اس خطہ کے باسیوں نے ڈوگرہ فوج سے لڑ کر آزادکرایا تھا اور وہ اس کی حفاظت بھی کریں گے۔ آزادکشمیر کو قبائلی پٹھانوں کے آزاد کرانے کا بھارتی دعویٰ جھوٹ کا پلندا جو کشمیر پر فوجی قبضہ جمانے کے لئے ایک بہانہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کشمیر میں ڈوگرہ حکومت کے خلاف بغاوت اس وقت کے حکمرانوں کے ظالمانہ معاشی اور سیاسی نظام اور کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کی خواہش کا نتیجہ تھا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام آج بھی پاکستان کا حصہ بننے کی خواہش لے کر جدوجہد کر رہے ہیں جس کی حمایت اور مدد کرنا ہمارے لئے فرض کا درجہ رکھتی ہے۔ آج کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نہرو اور گاندھی کشمیر اور کشمیریوں سے ہمدردی رکھتے تھے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نہرو اور گاندھی نے ڈوگرہ حکمرانوں اور برطانوی حکومت سے مل کر کشمیر پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا جس میں کامیاب ہوئے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی طرف سے آزادکشمیر پر حملہ اور پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں جنگ میں بدل سکتی ہیں اور اگر یہ جنگ ہوئی تو یہ جوہری جنگ ہو گی جس سے پوری دنیا متاثر ہو گی۔ ہمیں اپنا یہ بیانیہ لے کر بین الاقوامی برادری تک پہنچنا ہو گا لیکن بد قسمتی سے اقوام متحدہ کے اندر اور باہر دنیا کے بااثر ممالک نے معاشی و سیاسی مفادات کے پیش نظر بھارت کے خلاف بولنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور وہ پاکستان اور بھارت کو دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

Comments are closed.