اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو بھی کرپشن میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہوگا وہ احتساب کے عمل سے بچ نہیں سکتا۔ رانا ثنال اللہ منشیات برآمدگی کیس کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ انسداد منشیات فورس کا مقابلہ مافیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم آفس اسلام آباد میں ہوا جس میں ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال سمیت 8نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس2019 پر اپوزیشن کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا۔
کابینہ میں نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ کے بل کا مسودہ پیش کیا گیا اور اہم معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک کی اسٹیٹمنٹ برائے مالی سال 2018کے اجراء اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر کے سی ای او کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں ناروے کے شہری کی پاکستان سے ناروے کو حوالگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور وزارت داخلہ کی جانب سے سہیل احمد کو برطانیہ کے حوالے کرنے کی درخواست پر بھی غور کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بھی کرپشن میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہوگا وہ بچ نہیں سکتا، بزنس کمیونٹی اور ٹیکس سے متعلق معاملات ایف بی آر کی ذمہ داری ہے۔
کابینہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور بھارتی فوج کے مظالم کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کو 148 دن گزر گئے اور بھارتی جارحیت مسلسل جاری ہے۔
رانا ثناء اللہ منشیات برآمدگی کیس: وزراء کے اے این ایف کی کارکردگی پر تحفظات
اجلاس کے دوران مسلم لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کیخلاف منشیات برآمدگی کیس کے حوالے سے غور کیا گیا، ڈی جی اے این ایف نے بریفنگ کے دوران کابینہ کو بتایا کہ رانا ثناء اللہ کا کیس ایک ریٹائرڈ جج لڑ رہا ہے، کوئی جج کیس سننے کو تیار نہیں تھا، نائن سی کے ملزم کی آج تک ضمانت نہیں ہوئی، انہوں نے بتاییا کہ ہرانا ثناء اللہ کو چار مرلے کا مکان وراثت میں ملا، لیکن اب ان کے اثاثوں کی مالیت 25 سے 30 ارب روپے ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کا مقابلہ مافیا سے ہے، قانونی معاونت کو بہتر بنائیں، انسداد منشیات فورس (اے این ایف) ریاستی ادارہ ہے،قانون کے مطابق کارروائی کرے، حکومت نہ صرف قانون کے ساتھ کھڑی ہوگی بلکہ مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کیس کو درست طریقے سے ہینڈل نہیں کیا گیا، ایف آئی آر اور پریس کانفرنس کے دوران اپنائے گئے موقف میں واضح تضاد تھا، شیریں مزاری نے کہا کہ آج کل ہر کارروائی کی فوٹیج ضرور بنائی جاتی ہے،اے این ایف کی کارروائی کی فوٹیج کیوں نہیں بنائی؟
وفاقی وزراء نے کیس کی درست انداز میں پیروی نہ کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ رانا ثنا اللہ کیس میں اے این ایف کی نااہلی واضح ہے، معاملے پر مبہم ایف آئی آر درج کی گئی۔لیگی ایم این اے کے خلاف ایف آئی آر کیس کے ساتھ سب سے بڑا مذاق تھا، پاکستان میں کیسز بنانا آسان کام ہے لیکن انہیں ثابت کرنا مشکل ہے، اے این کو تسلیم کرنا چاہیے کہ کہیں نہ کہیں نااہلی ضرور ہوئی ہے، ورنہ اتنا مضبوط کیس تھا تو ضمانت کیسے ہوگئی۔
انسداد منشیات فورس کے سربراہ نے کہا کہ اے این ایف کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں، شواہد کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہیں، رانا ثناء اللہ کیخلاف کارروائی سے پہلے مکمل تسلی کی،اے این ایف کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، جن کی بناء پر لیگی ایم این اے کے خلاف مضبوط کیس تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کیس کاٹرائل ہوگا تو حقائق قوم کےسامنےآجائیں گے، اے این ایف آزاد ادارہ ہے، قانون کے مطابق کام جاری رکھے گا۔
Comments are closed.