لاہور/ اسلام آباد: مودی سرکار پاکستان دشمنی میں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے لگی، بھارتی کسٹم حکام نے کرتارپور راہداری کے راستے گورودوارہ دربارصاحب آنے والے یاتریوں کو لنگر میں حصہ ڈالنے کے لیے سبزیاں اور دیگر اجناس اپنے ساتھ پاکستان لانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
گورودوارہ دربارصاحب کرتارپور میں بھارت سے سمیت دنیا بھر سے آنے والے یاتریوں کے لیے 24 گھنٹے لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے، بھارت سے آنے والے یاتری باباگرونانک کے لنگر میں حصہ ڈالنے کے لیے اپنے ساتھ موسمی سبزیاں، دال و دیگر اجناس لے آتے ہیں تاہم اب بھارتی کسٹم حکام نے بھارتی یاتریوں کو لنگر کے لیے یہ اشیا ساتھ لانے پر پابندی لگادی ہے۔
بھارتی کسٹم حکام کی طرف سے بھارتی یاتریوں پر پاکستان سے کوئی سامان خرید کر اپنے ساتھ بھارت لے جانے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے جس سے سکھ یاتریوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور انہوں نے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی ہے۔
سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان بھائی گوبندسنگھ لنگوال نے کہاہے کہ ’’یہ سکھ دھرم کا رواج ہے کہ جب گوروکے گھرجاتے ہیں تو اپنی حیثیت کے مطابق وہاں کوئی تحفہ لے کر جاتے ہیں، لنگر سکھ دھرم کا بنیادی حصہ ہے اوراس میں حصہ ڈالنا ہر سکھ اپنا فرض سمجھتا ہے۔‘‘
بھائی گوبندسنگھ لنگوال نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بھارت سے جانے والے یاتری اگر اپنے ساتھ کوئی سبزیاں،دالیں، چینی،گڑ،چاول ساتھ لے جاتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، انہوں نے بھارت کی جانب سے اس پابندی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر بھارتی حکومت سے بات کریں گے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار ستونت سنگھ نے اس بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمتروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے گوردوارہ دربارصاحب آنے والوں کے لیے لنگر کا وسیع انتظام ہوتا ہے، بھارت سے جویاتری اپنے ساتھ لنگر سیواکے لیے جوسامان لے کر آتے ہیں اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتاہے، بھارتی یاتریوں پر پابندی کا مقصد سکھوں کے لیے مشکلات بڑھانا ہے جو افسوس ناک بات ہے۔
Comments are closed.