اسلام آباد: سپریم کورٹ کے اربوں روپے کے خسارے سے متعلق کیس میں محکمانہ آڈٹ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو کل طلب کر لیا ہے، عدالت نے وزارت ریلوے کو ملک کا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر ریلوے کے محکمانہ آڈٹ کی رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اربوں روپے کا خسارہ نظر آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلوے سے نہ مسافر اور نہ ہی مال گاڑیاں چل رہی ہیں، ریلوے اسٹیشنز، ٹریک اور سگنل ٹھیک نہیں، دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جا رہی ہے اور ہم اٹھارویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں۔ ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے۔
چیف جسٹس نے وزیر ریلوے شیخ رشید کا نام لیے بغیر ریمارکس دیئے کہ جو ریلوے کی وزارت لینا چاہتے ہو اسے پہلے خود ٹرین پر سفر کرنا چاہیے۔ ان سے وزارت سنبھالی نہیں جارہی جب کہ پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے ہر روز حکومت گرائی اور بنائی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹرین میں جو آگ لگی تھی اس معاملے کا کیا ہوا؟ ریلوے کے وزیر نے بتایا کہ انکوائری کے بعد 2 افراد کےخلاف کارروائی کی گئی۔۔چیف جسٹس نے کہا کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی کو۔۔انہوں نے طلبی کے باوجود ریلوے کے سی ای او کی عدم پیشی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وزارت ریلوے کے سیکرٹری اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ریلوے کو طلب کرتے ہوئے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.