کراچی: صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ بھارت آزاد کشمیر پر قبضے اور پاکستان پر ایٹمی ہتھیاروں سے حملے کی دھمکیاں دے کر جنگ کے شعلے بھڑکانا چاہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز اور جنگ کو ہوا دینے والی بیان بازی دراصل ایک خطرہ ہے جسے کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر کے 80 ہزار خاندانوں کے لئے 2019 بدترین سال رہا جس میں بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کے دوران 60 سے زائد معصوم شہریوں کو شہید جب کہ 300 کو شدید زخمی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 لاکھ فوج کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 179 روز سے لاک ڈاؤن جاری ہے، تمام آزادی پسند قیادت پابند سلاسل ہے جب کہ ہزاروں نوجوان کشمیریوں کو غاصب فوج گھروں سے اٹھا کر بدنام زمانہ حراستی کیمپوں میں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور بچیوں کی عصمت دری کر رہے ہیں، سنگھ پری وار اور بجرنگ دل کے مسلح جتھے مسلمانوں کو دھمکا رہے ہیں جب کہ نام نہاد تلاشی و محاصرہ آپریشنز کے نام پر کشمیریوں کو آئے روز قتل کیا جا رہا ہے۔
سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ تارکین وطن نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو حقیقی معنوں میں بین الاقوامی تحریک بنانے میں اہم کردار ادا کیا، جب کہ چین کی مدد سے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس بھی بڑی پیشرفت ہیں، انہوں نے ترکی، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک کی کشمیر پر حمایت اور عالمی میڈیا کے کردار کو بھی سراہا۔
صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو بہت زیادہ بڑھاوا دیا گیا، لیکن اس حوالے سے سب امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب نہ صرف بھارت نے امریکی پیشکش کو مسترد کردیا بلکہ مقبوضہ وادی میں مزید غاصبانہ اقدامات کر دیئے۔
Comments are closed.