سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے، قابض بھارتی فوج نے تازہ کارروائی کے دوران جموں میں 3 کشمیری نوجوان شہید کر دیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ نوجوان فوجیوں کی طرف سے ضلع کے علاقے نگروٹہ میں سرینگر جموں شاہراہ پر بن ٹول پلازہ پرسرینگر جانے والے ایک ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔ بعد ازاں فوجیوں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ٹرک ڈرائیور سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ، بانڈی پورہ، بارہ مولہ، پلوامہ، شوپیاں، اسلام آباد، کولگام، کشتواڑ، رامبان، راجوری اور پونچھ اضلاع کے متعدد علاقوں میں محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا، جس میں چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے معصوم کشمیریوں کو ہراساں کیا جاتا رہا۔
سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد نقشبندی نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی گزشتہ برس پانچ اگست سے مسلسل نظر بندی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ کشمیری مسلمانوں کے مذہبی رہنما ہیں اور انہیں مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جامع مسجد میں موجود لوگوں نے میرواعظ اور غیر قانونی طور پر نظر بند دیگر کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرے کوچھ ماہ مکمل ہونے پر آج نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس مو قع پر مقررین نے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی ۔ مظاہرے کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے کیا تھا۔
Comments are closed.