اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ بھارت برسر اقتدار انتہاء پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی میانمار کی طرح اقلیتوں کی نسل کشی کی تیاری کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں ترک نیوز ایجنسی ‘انادولو’ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے زیرتسلط کشمیر میں غاصب فوج کی کارروائیوں، مشرق وسطیٰ، افغانستان کی صورتحال، پاک ترک تعلقات، ملکی معیشت، موسمیاتی تبدیلیوں، بھارت کے ساتھ تعلقات اور دیگر امور پر تفصیل سے بات کی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اقلیتی مسلم آبادی کو شہریت کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 50 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خطرے کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میانمار میں بھی پہلے رجسٹریشن ایکٹ شروع کرکے مسلمانوں کو الگ کیا گیا اور پھر ان کی نسل کشی کی گئی۔ بھارت میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھارتی تارکین وطن کی آمد کے امکان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بنگلہ دیش پہلے ہی تارکین وطن کو لینے سے انکار کر چکا ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشیدگی اب بھی موجود ہے تاہم سفارتی کوششوں کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا جو تناؤ میں کمی کا باعث بنا لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں چین کے قرضوں سے متعلق خدشات اور تنقید کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ پاکستان، چین کے قرضوں کے جال میں پھنس رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ نفرت کی آگ کو کم کرکے تمام فریقین کو صلح کی میز پر لایا جائے تاکہ ممالک اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرسکیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ رواں ماہ کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ متوقع ہے اور اس دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ترکی کان کنی میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے لیکن ہم نے سونے اور تانبے کے حصول کے لیے کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
Comments are closed.