تنقید کے بعد تحریک انصاف کا پارلیمنٹرینز کی تنخواہ و مراعات بڑھانے کا بل واپس لینے کا عندیہ

اسلام آباد: حکمران جماعت کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سجاد حسین طوری نے سخت تنقید کے باعث اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بل واپس لینے کا عندیہ دے دیا۔

پیر کو ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے سے متعلق بل پیش کیا جانا تھا، تاہم اپوزیشن اور حکومتی حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد اب یہ بل واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سجاد حسین طوری کا کہنا ہے  اگر بل پر اتفاق رائے قائم نہیں ہوتا تو واپس لے لیا جائے گا۔

سجاد حسین طوری نے کہا کہ کچھ لوگ نمبر گیم کی وجہ سے بل کی مخالفت کررہے ہیں۔ تنخواہوں میں اضافے کی ضرورت ہے،104 اراکین میں سے 85 فیصد نے بل کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بل سے متعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور اگر اتفاق رائے نہ ہوسکا تو بل واپس لے لیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تنخواہوں میں تجویز کردہ اضافے کو نامناسب قرار دے دیا اور کہا کہ ملک اب تک معاشی بحران سے باہر نہیں نکلا۔ اراکین اسمبلی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے تو خزانے پر غیر ضروری بوجھ پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ تب کیا جائے جب ملکی خزانہ اس بوجھ کو برداشت کرسکے۔ ‎

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات اسد عمر نے کہا کہ امید ہے کہ میڈیا میں پارلیمنٹ کے ارکان کی تنخواہ بڑھانے سے متعلق سینیٹ کی قرارداد کی خبریں درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عوامی نمائندوں کا اپنی مراعات میں اضافہ بالکل بھی مناسب نہیں ۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بیان دیا کہ ان کی جماعت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافےف کے بل کی حمایت نہیں کرے گی۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستانی عوام کو معاشی بحران کا سامنا ہے اور ایسے موقع پر دیگر افراد سے تنخواہوں کی برابری نہیں کی جاسکتی۔

اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا؟

ارکان پارلیمنٹ نے بڑھتی مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل تیار کیا گیا تھا سیلریز اینڈ الاؤ نسز ترمیمی بل 2020  تین فروری کے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔اس بل میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی تنخواہ سپریم کورٹ کے ججوں اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہ 2 لاکھ25 ہزارسے بڑھاکر سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ 8 لاکھ،79 ہزار روپے کے برابر مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ ڈپٹی چئیرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ 29 ہزار روپے کرنے کے تجویز دی گئی ہے۔

اس بل میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اورمراعات ایکٹ میں ترمیم کرکے اراکین کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اس کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ کو سفر کے لیے ٹرین کی ائیرکنڈیشنڈ کلاس ٹکٹ کے برابر اور جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفری الاؤنس دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والی حالیہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام شہریوں کی طرح چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو بھی متاثر کیا ہے۔

Comments are closed.