اسلام آباد: ایشیا میں سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ، آن لائن سروسز فراہم کرنے والی ویب سائٹس اور کمپنیوں کی تنظیم ایشیاء انٹرنیٹ کولیشن نے پاکستان میں سوشل میڈیا اصلاحات اور قواعد کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے ان پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
گوگل، ایمازون، فیس بک، ٹوئٹر ، یاہو سمیت ایک درجن سے زائد انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ایشیاء میں نمائندہ تنظیم (اے آئی سی) نے مجوزہ سوشل میڈیا قوانین کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط ارسال کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے سوشل میڈیا سے متعلق نئے قوانین کے تحت پاکستان میں خدمات فراہم کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک نے ایسے قوانین نہیں بنائے،ان قوانین سےعام صارف اورکاروباری حضرات بھی متاثر ہوں گے، حکومت کے نئے قواعد سے پاکستان میں ڈیجیٹل کمپنیوں کو کام کرنا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔حکومت نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یا ان کا نقطہ نظر جانے بغیر قوانین کی منظوری دی۔
مینجنگ ڈائریکٹر ایشیاء انٹرنیٹ کولیشن جیف پین نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ نئے قواعد پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو بری طرح اپاہج کریں گے، خطے کے کسی اور ملک میں اس طرح کے ‘یکطرفہ قوانین’ کا اعلان نہیں کیا گیا۔اچانک قواعد کے اعلان سے پاکستانی حکومت کے کاروبار اور سرمایہ کاری کے دعوؤں پر تشویش پیدا ہوگی۔
قواعد پر متعلقہ شراکت داروں کی رائے کے مطابق نظرثان نہ ہوئی تو گوگل، فیس بک اور ٹوئیٹر سمیت دیگر کمپنیاں پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کر دیں گئی، صرف گوگل، فیس بک اور ٹوئیٹر کی سروس بندہونے سے70 ملین صارف متاثرہوں گے۔
واضح رہے کہ ایشیاء انٹرنیٹ کولیشن ( اے آئی سی) کے اراکین میں فیس بک، ٹویٹر، گوگل، ایمازون، ایپل، بُکنگ ڈاٹ کام شامل ہیں، ایکسپیڈیا گروپ، گریب، لِنکڈ اِن، لائن ریکوٹین اور یاہو بھی اے آئی سی کا حصہ ہیں۔
ملکی و غیر ملکی حلقوں کی جانب سے تحفظات کے بعد وزیراعظم نے سوشل میڈیا قوانین پرمشاورت کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے، جس کی سربراہ چیئرمین پی ٹی اے عامرعظیم باجوہ کریں گے، دیگر ارکان میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور بیرسٹرعلی ظفر، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس اور وزیراعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹرارسلان خالد بھی کمیٹی کا حصہ ہیں، کمیٹی سول سوسائٹی اور ٹیکنالوجی کمپنیوں سے سوشل میڈیا قوانین پر مشاورت کر کے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔
Comments are closed.