اسلام آباد میں 2 ارب کی 3134 کنال بے نامی اراضی کی تفتیش مکمل،12ریفرنسز دائر

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں 2 ارب روپے مالیت کی 3 ہزار 134 کنال کی بے نامی جائیداد رکھنے والے ملزم توصیف احمد اور اس کے فرنٹ مین (بے نامی داروں) کے خلاف 12 ریفرنسز دائر کر دئیے گئے۔

 فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی بے نامی ونگ ڈاکٹر بشیراللہ مروت کی سربراہی میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف نہ صرف پوری قوت سے آپریشنز کیے گئے بلکہ بے نامی جائیدادوں کے میگا اسکینڈل کی صرف دو ماہ میں تفتیش مکمل کر کے 12 ریفرنسز دائر کرا دیئے گئے۔

واضح رہے کہ انسداد بے نامی ونگ کے پاس کسی بے نامی جائیداد کی تفتیش مکمل کرنے کیلئے تین ماہ کا وقت ہوتا ہے، تاہم اسلام آباد میں میگا اسکینڈل کا سراغ لگا کر مقررہ وقت سے ایک ماہ پہلے تفتیش مکمل کی گئی اور ملزمان کے خلاف اینٹی بے نامی زون اسلام آباد نے  12 ریفرنسز ایڈجیو ڈی کیٹنگ اتھارٹی کے حوالے کردیئے۔

 نیوز ڈپلومیسی کو موصول دستاویزات کے مطابق 3134 کنال بے نامی اراضی کے کیس میں مرکزی توصیف احمد ہے جس نے مختلف فرنٹ مین کے نام پر ہزاروں کنال اراضی رکھی ہوئی تھی۔ پہلے ریفرنس کے مطابق بے نامی دار توصیف احمد نے 363 کنال اراضی طاہر روؤف نامی شخص کے نام رکھی ہوئی تھی۔

ملزم توصیف احمد کے خلاف دوسرا ریفرنس 208 کنال بے نامی اراضی رکھنے پر دائر کیا گیا ہے جو کہ اس نے محمد صادق نامی فرنٹ مین کے نام پر رکھی ہوئی تھی، تیسرے ریفرنس میں 231 کنال بے نامی اراضی محمد انس جب کہ چوتھے ریفرنس میں 279 کنال اراضی اعجاز احمد کے نام پر رکھے جانے کا الزام ہے۔

بے نامی دار توصیف احمد کے خلاف ایڈجیو ڈی کیٹنگ اتھارٹی کے پاس دائر ریفرنس کے مطابق توصیف احمد نے 120 کنال اراضی عبدالشکور، 100 کنال اراضی فیصل احمد جب کہ 185 کنال بے نامی زمین وقار نسیم کے نام پر رکھی ہوئی تھی۔ آٹھویں ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے 74 کنال اراضی احمد یار کے نام پر چھپا رکھی تھی۔

دستاویزات کے مطابق اربوں روپے کی بے نامی جائیدادیں رکھنے والے ملزم توصیف احمد نے 99 کنال زمین آصف محمود، 1160 کنال اراضی ثناء حسین جب کہ 215 کنال زمین فیاض گیلانی کے نام پر رکھی ہوئی تھی۔ اسی طرح 100 کنال اراضی سکندر حسین کے نام پر چھپانے کی کوشش گئی تھی۔

اربوں روپے کے ان 12 ریفرنسز پرایڈجیوڈی کیٹنگ اتھارٹی سماعت کرے گی، انسداد بے نامی ونگ کی تفتیش کے مطابق اگر ملزم کے خلافف بے نامی جائیدادیں رکھے کے الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو تمام بے نامی اراضی بحق سرکارضبط ہو سکتی ہے۔ جب کہ ریفرنس کی سماعت مکمل ہونے تک 3ہزار 134 کنال یہ بے نامی اراضی اینٹی بے نامی زون اسلام آباد حوالے ہی رہے گی۔

Comments are closed.