میڈیا اور قوم افرادی تفری نہ پھیلائیں یہ کورونا سے زیادہ نقصان پہنچائے گی، عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بحیثیت قوم مل کر عالمی وباء کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ قوم اور میڈیا سے درخواست ہے کہ افرا تفری نہ پھیلائیں کیونکہ افرا تفری اس ملک میں وہ نقصان پہنچا سکتی ہے جو کورونا بھی نہیں پہنچائے گا۔

اسلام آباد میں سینئرصحافیوں اور اینکر پرسنز کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کے معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ اور چین کے تجربات سے استفادہ حاصل کریں گے جب کہ جو بھی صورتحال ہوگی عوام کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کے قریب جب یہ وبا چین میں پھیلی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اس پر مسلسل نظر رکھیں کیونکہ ہمیں خوف تھا کہ وائرس چین سے آئے گا کیونکہ چینی ورکرز یہاں کام کر رہے ہیں اور ہم چینی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ جب قُم سے زائرین آنا شروع ہوئے تو ہم ایران کی حکومت سے مسلسل رابطے میں تھے کہ کس طرح صورتحال سے نمٹا جائے اور اس کے بعد ڈاکٹر ظفر مرزا خود تافتان گئے اور انہوں نے صورتحال دیکھ کر ہمیں بتایا کہ بہت برے حالات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تافتان میں زائرین کی اسکریننگ کے لیے کوئی سہولت نہیں تھی، اس کے بعد بلوچستان کے وزیراعلیٰ بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر سہولیات فراہم کیں اور ان سہولیات کی فراہمی بہت مشکل کام تھا۔کورونا پھیلاؤ میں کسی کی غلطی ہے یہ بالکل غلط ہوگا جب کہ کسی کو مورد الزام ٹھہرانا زیادتی ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ یہ ہوا کہ ایران میں جب یہ وائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہوا تو اس سے نمٹنے کی خود ایران کی اپنی صلاحیت ختم ہو گئی۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ایران پر سے عالمی پابندیاں ختم کی جائیں کیونکہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ وہ اتنی بڑی وبا سے نمٹ رہے ہیں اور ان پر یہ پابندیاں لگائی جائیں۔

عمران خان نے چین کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت وہاں موجود پاکستانی طلبہ کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھ رہے ہیں۔ چین کو اس لیے بھی داد دوں گا کہ پاکستان میں ایک بھی کیس چین سے نہیں آیا جو ان کی تنظیمی صلاحیت اور اس کی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

عمران خان نے خبردار کیا کہ پاکستان کو اس وائرس سے دو بڑے خطرے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اگر یہ یورپ کی طرح یکدم پھیلتی ہے تو 4 سے پانچ فیصد ہسپتالوں کو آئی سی یو کی ضرورت پڑے گی اور اگر تعداد بڑھ جاتی ہے تو یہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹلی میں انہیں اسٹاف نہیں مل رہا ، نرسز نہیں مل رہیں، ڈاکٹرز نہیں مل رہے اور سب سے بڑھ کر آئی سی یو وینٹی لیٹرز نہیں مل رہے لہٰذا ہمیں خوف یہ ہے کہ اگر ایک اٹلی کی طرح تیزی سے کیسز بڑھے تو ہمارے لیے بہیت مشکل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ لفظ سوشل ڈسٹینسنگ استعمال کیا جا رہا ہے، سماجی فاصلہ بہت ضروری ہے، اس سے بچنے کے لیے عوام کو خود منظم اور ڈسپلن ہونا پڑے گا جو ہمیں اس مشکل مرحلے سے نکالے گا۔

انہوں نے کہا کہ تافتان سے آنے والے کیسز کے علاوہ پاکستان میں اب تک یہ وائرس قابو میں ہے اور ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں، اگر ڈیڑھ مہینے تک عوامی مقامات تک نہ جائیں اور اگر کسی میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو وہ خود ہی اپنی سرگرمیاں محدود کر لے اور یہ ہسپتال جانے سے زیادہ ضروری چیز ہے کیونکہ 90فیصد لوگوں کو ہسپتال کی ضرورت نہیں ہے۔

عمران خان نے مزید کہاکہ اگر لوگ خود کو گھروں میں محدود کر لیں گے تو اس کے بڑھنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، ہم نے دنیا کے تجربات سے سیکھا ہے کہ یہ اس سے نمٹنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے، مشکل یہ ہوتی ہے کہ جس کو انفیکشن ہو وہ ہسپتال چلا جائے، آگے ہسپتال میں مریض ہیں جن میں  یہ وائرس پھیلنے کا زیادہ ڈر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جہاد میں پہلے کی صفوں میں ہمارے محکمہ صحت کے ڈاکٹرز، نرسز وغیرہ ہوں گے کیونکہ انہیں ہی اس سے لڑنا ہے، ہم کوششش کر رہے ہیں کہ ان کے لیے کٹس آ جائیں، ان کو محفوظ رکھنے کے لیے ہم چیزیں فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ دوسرا خطرہ اس سے بھی بڑا ہے اور وہ یہ کہ معاشرے میں افرا تفری پھیل جائے، خوف کی فضا پیدا ہو جائے اور اس کے اندر میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔انہوں  نے کہا کہ میڈیا کا اکثر سنسنی خیز خبروں اور بریکنگ نیوز پر بڑا زور ہوتا ہے اور میڈیا ریٹنگ کی وجہ سے یہ بات سمجھ بھی آتی ہے لیکن ان حالات میں ہم پیمرا کو ہدایات جاری کریں گے کیونکہ یہ افرا تفری اس ملک میں وہ نقصان پہنچا سکتی ہے جو کورونا بھی نہیں پہنچائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم سب نے پریشان ہو کر کھانے پینے کی چیزیں خریدنا شروع کردیں تو چیزوں کی قلت ہو جائے گی، اگر سب لوگ بھاگے بھاگے سپر مارکیٹ جائیں گے تو کوئی بھی حکومت کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ اگر کھانے پینے کی چیزیں غائب ہو گئیں اور چیزوں کی قیمتیں آسمانوں پر چلی گئیں تو اس کا حکومت کیا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی یہ نہیں بتا سکتا کہ کورونا وائرس کا اگلے ایک ، دو یا 6 مہینے میں کیا صورت حال ہو گی، بہت ضروری ہے کہ ہم پورا معاشرہ مل کر اس وائرس کا سامنا کریں، کورونا وائرس سے وہ کوئی حکومت نہیں جیت سکتی، قوم جیت سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا وفد چین کے صدر سے ملا تو انہوں نے اپنی قوم کو داد دی، ایک قوم نے مل کر وہ کیا ہے جو مغرب کے ملک اس طرح نہیں کر سکے لیکن ایک قوم کے نظم و نسق، ایک قیادت نے مل کر اسے شکست دی۔

Comments are closed.