بارسلونا میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل عمران علی چوہدری ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں

سید شیراز

تحریر۔۔۔سید شیراز

بارسلونا میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل عمران علی چوہدری ایک ہمہ جہت شخصیت ہی۔
2018 میں مقامی صحافیوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں ایک آفیسر کی گفتگو سنی تو احساسات وہی تھے جو ایک روائتی گفتگو سننے کے بعد ہونے چاہئیں۔ہم ان ہی روایات کے عادی ہیں۔ لیکن قدرت کو شائد اس شہر میں مقیم پاکستانیوں کی حالت پر ترس آ گیا تھا کہ عمران چوہدری جیسا فرض شناس آفیسر نصیب ہوا ۔
جوں جوں بات چیت کا موقعہ ملتا رہا کچھ نہ کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ ڈائس پر کھڑے جب پاکستانی تاریخ کے کچھ گمشدہ اوراق پڑھنا شروع ہوئے تو ایک یونیورسٹی پروفیسر کی طرح محسوس ہوئے۔
آپ ان سے ملاقات کریں یوں گھل مل جائیں گے کہ آپ کو ایک قریبی دوست محسوس ہونگے۔
سول سروسز اکیڈمی جائن کرنے سے پہلے طب کے شعبے سے منسلک تھے قوی امکان ہے کہ ڈاکٹر عمران علی اپنے مریضوں کے لیے مسیحا کا کردار ادا کرتے رہے ہونگے۔ آپ ان سے کسی طبی مسئلے پر رائے مانگ لیں آدھا درد اسی وقت دور ہو جائے گا۔
عمران چوہدری صاحب جب سے بارسلونا میں مقیم ہیں انہیں روز نئے چیلنجز کا سامنا رہا ۔چاہے وہ مقامی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد کو پاسپورٹ فراہم کرنے کا فوری چیلنج ہو ۔ یا حادثاتی آگ میں جل کر جان بحق ہونے والے پاکستانیوں کی ڈیڈ باڈیز کو سو فیصد سرکاری خرچے پر پاکستان بھجوانے کا معاملہ ہو۔
آپ انہیں حوصلہ دیتے دیکھیں گے۔
اس کڑے وقت میں رات ایک بجے بھی آپ انہیں کال کریں یہ آپ کی کال نہایت تحمل سے سنیں گے یہی نہیں آپ کے مسئلے کے حل کے لیے بھی بھرپور کوشش کرینگے۔ گذشتہ رات ایک پاکستانی کے متعلق بات ہوئی تمام بات تحمل سے سنی اور پتہ چلا کے قونصل خانہ پہلے سے ہی سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ سے رابطے میں ہے۔
یہی نہیں اس وائرس کے حوالے سے بحثیت ایک ڈاکٹر مکمل طور پر واقف ہیں۔ اور رہنمائی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی گفتگو سے سامنے والے کا خوف ختم کر دیتے ہیں۔
گذشتہ برسوں میں ان کی دی ہوئی تھپکی کی حرارت مجھ سمیت میرے سیکٹر کا ہر شخص آج بھی محسوس کرتا ہے۔ یہی نہیں اس پوری جنگ کے پیچھے وہ مسلسل جدوجہد اور فلاحی کاموں کے عملی نمونے تھے جس کا گواہ یہ شہر اور اس کے مضافات میں بسنے والے لوگ ہیں۔
یہ وہ کام تھے جس نے اس ملک کے طول وعرض میں پھیلے سبھی پاکستانیوں کو نہ صرف متحرک کیا بلکہ انہیں ایک خودکار نظام کے تحت جوڑ دیا۔جس کی مثال اہل بارسلونا کے سامنے ہے۔
آج اس عہد میں جو تاریخ رقم ہوتی جارہی ہے اس کے ہر ورق پر آپ کو اس قونصل خانے کی مہر اور علی عمران چوہدری کے دستخط نظر آئینگے۔
ان نامساعد حالات سے بہت پہلے ہی قونصل خانے نے اپنے اسٹاف کو بروز اتوار طلب کرکے غیر معمولی سروسز دینا شروع کر دی تھیں۔ اور اب کم بجٹ اور مشکل ترین حالات میں ایک ٹاسک فورس تشکیل پاچکی ہے ۔ جس کا کام اس میزبان ملک میں رہتے ہوئے بھی آپ کو ایک قابل قدر پاکستانی ہونے کا احساس دلانا اور آپ کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے۔
ہم نے ان کو ایک شفیق پروفیسر کی طرح پایا۔ آج ہمارا سیکٹر جو خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کے پیچھے وہ حوصلہ افزائی ہے جو ہمیشہ بھرپور انداز میں ملتی رہی ہے۔
ہماری دعا ہے کہ ہمارا وطن پاکستان اور یہ میزبان ملک اس مشکل گھڑی میں نئے اور مضبوط رشتوں کے ساتھ ہمیشہ کے لیے جڑ جائے۔ (آمین)

پاکستان زندہ باد

ہسپانیہ زندہ باد

Comments are closed.