اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص تہواروں پر سیکورٹی خدشات کے باعث موبائل سروس بند کرنے کی اجازت دے دی، سروس بندش کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
مخصوص تہواروں اور مواقع پر سیکورٹی کے نام پر موبائل سروس بند نہ کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت موبائل کمپنی کے وکیل نے دلائل دیئے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے کسی بھی تہوار پر موبائل فون سروس بند کرنے کی ہدایات آجاتی ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم لندن سے واپس آئے، انہیں جیل منتقل ہو تو موبائل سروس بند کردی جائے۔ اگر کسی جگہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہو تو مخصوص علاقے میں موبائل سروس بند کرنے کی ہدایات ہونی چاہیے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ غیرملکی سرمایہ کار کمپنی قومی مفاد کے معاملات کا مذاق نہ اڑائے۔ موبائل سروس بند کرنے کی ہدایات قابل جواز اور شفاف ہونی چاہئیں۔کمپنی یہ نہ بتائے وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کدھر جاتے ہیں کدھر نہیں۔ کمپنیوں نے ریاست کے قوانین کی پابندی کرنی ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ملک میں امن ہوگا تو سب کا فائدہ ہوگا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزار زندگیاں گنوائیں اور پاکستانی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ملک میں بزنس اور غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ غیر ملکی کمپنی حکومت کو موبائل سروس بند کرنے کے معاملے پر ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی۔ پی ٹی اے کی ہدایات کا معیار ہونا چاہیے۔
عدالت نے حکومت اورپی ٹی اے کی اپیل منظورکرتے ہوئے موبائل سروس کمپنی کو اپنی تشویش وفاقی حکومت کے ساتھ ٹیک اپ کرنے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed.