معروف امریکی بلاگر سینتھیا ڈی رچی کا رحمان ملک پر جنسی زیادتی کا الزام

ایوان صدر میں قیام کے دوران یوسف گیلانی اور مخدوم شہاب نےمیرے ساتھ جسمانی طور پر برا سلوک کیا، امریکی خاتون

اسلام آباد: امریکی خاتون بلاگر اور کالم نگار سینتھیا ڈی رچی نے پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دو ہزار گیارہ میں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں سینتھیا ڈی رچی نے پاکستان آنے کی وجوہات اور یہاں پر ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کا تذکرہ کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں زرداری دور حکومت میں پاکستان آنے کی دعوت دی گئی، وہ پی ٹی آئی کی 2009.10 میں سوشل میڈیا اسٹریٹجیز کے حوالے سے  معاونت کر رہی تھی، بعد میں وقت کے ساتھ اندازہ ہوا کہ پاکستان پیپلز پارٹی انہیں تحریک انصاف سے ہٹا کر اپنی طرف مائل کرنا چاہتی تھی۔

اپنے بیان میں سینتھیا ڈی رچی نے کہا کہ  آج وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے بارے میں بات کریں گی اور یقیناً اس بدترین سلوک کی بھی جو کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ان کے ساتھ بذریعہ فون کالز، میسجز کے ذریعے روا رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ان کے ساتھ جنگ محض ایک ٹویٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کی وجہ سے ہے جو جانتے ہیں کہ اس ملک میں بہت سے لوگ میرے مجرم ہیں، بنیادی طور پر ایسے لوگ جو دوسروں کو استعمال کرتے ہیں اور ان کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں بالخصوص خواتین کو ۔۔۔۔ اور میں ان میں سے ایک ہوں۔

امریکی خاتون کا کہنا ہے کہ یہاں میں ایک بات واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میں نے جو کچھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کیا ہے انہیں ثابت کرنے کے لئے میرے پاس شواہد موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں اپنی شکایت درج کرا دی ہے اور وہ ڈی جی ایف آئی اے سے  اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔ کیوں کہ ماضی میں ایسی ہی شکایت درج کرانے پر اس وقت کے تفتیشی افسر کا رویہ غیرجانبدارانہ نہیں تھا۔

انہوں نے اپنے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے پیغامات اور فون کالز موصول ہو رہی ہیں، میرے پاس بہت سی کال ریکارڈنگز، مسیجز کے سکرین شاٹس ہیں حتیٰ کے پاکستان سے باہر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے پیپلز پارٹی کے مبینہ کارکنان کی جانب سے بھی موصول ہونے والی دھمکیوں کے ثبوت موجود ہیں۔

سینتھیا ڈی رچی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی شکایت پر ٹیلی فون اور میسجز کے ذریعے ہراساں کرنے والے ان  افراد کو گرفتار کیا۔

امریکی بلاگر کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی دعوے دار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدیدار انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے سے متعلق پیغامات اور نازیبا تصاویر بھیج رہے ہیں، مختلف طریقوں سے مجھے خاموش کرانے کی کوشش کی گئی، میرے خلاف ڈی جی آئی ایس آئی کو خط بھی بھجوایا گیا۔

سینتھیا ڈی رچی کا کہنا تھا کہ’’پیپلز پارٹی والے میری رہائش کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہیں؟ میں آپ کو بتاتی ہوں۔۔۔ کیوں؟۔۔۔۔ 2011 میں سابق وزیرداخلہ رحمان ملک نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، جی ایسا ہی ہے، میں یہ بات دوبارہ کہہ دیتی ہوں، مجھے اس وقت کے وزیرداخلہ رحمان ملک نے زیادتی کا نشانہ بنایا ‘‘۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے امریکی بلاگر نے کہا کہ ’’اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیر صحت مخدوم شہاب الدین ایوان صدر میں قیام کے دوران مجھے ہراساں کیا اور میرے ساتھ برا سلوک روا رکھا‘‘۔

اس موقع پر سینتھیا ڈی رچی نے کہا وہ اس وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات اور شواہد غیرجانبدار اور تحقیقی صحافت کرنے والوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے اپنے چند قابل اعتماد صحافی دوستوں کے ساتھ کچھ تفصیلات کا تبادلہ کر دیا ہے.

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو پتہ چلنا چاہیے’’ ایسی نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی خاطر جنہیں ہراساں اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ایسے خواجہ سراؤں کے لئے جنہیں ان کی مرضی کے خلاف طرز زندگی اپنانے پر مجبور کیا جاتا ہے، جو ہراساں کیے گئے یا زیادتی کا نشانہ بنائے ہیں یہ آپ کے لئے ہے ‘‘۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سینتھیا ڈی رچی نے کہا کہ وہ آئندہ اپنے ساتھ نامناسب رویہ اپنانے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گی اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر انہوں نے پاکستان میں پسے ہوئے طبقے کی کسی خاتون کے ساتھ برا سلوک ہوتا دیکھا تو وہ مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے ہرممکن حد تک جائیں گی۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے سینتھیا ڈی رچی نے کہا کہ ’’ میں اب تیار ہوں آپ طویل عرصے سے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے مجھ پر حملے کرتے رہے، میرے اہلخانہ کے بارے میں چھان بین اور میری بہنوں سے معلومات لینے کی کوشش کرتے رہے جنہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کن سے بات کر رہی ہیں اور پھر انتہائی ذاتی معلومات کو ٹویٹر پر جاری کرتے رہے‘‘۔

امریکی خاتون بلاگر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی شاید یہ سمجھتی ہے کہ میرا امریکا میں کسی سے رابطہ یا پاکستان میں جان پہچان نہیں، کہ میں ان کی حرکتوں کا پتہ نہ لگا سکوں، جن کے خلاف کھڑے ہونے کی میں نے ہمت کی جنہوں نے مجھے غلیظ گالیاں دیں، ان کے لئے میرا پیغام ہے کہ ’آپ نے ابھی کچھ نہیں دیکھا‘۔

Comments are closed.