اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ترمیم کے حوالے سے ڈیڈ لاک پیدا برقرار ہے، وفاقی حکومت نے اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے جاری ایک اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا۔ جو اپوزیشن کی خواہش ہے وہ حکومت پوری نہیں کر سکتی۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے لیے بنائے گئے قوانین کو نیب سے جوڑنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ 2015ء سے پہلے کے کیسز اور 1985ء سے 1999ء تک ہونے والی کرپشن پر ہاتھ نہ ڈالا جائے۔
نیوز ڈپلومیسی کو موصول ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کے مجوزہ ترمیمی بل کی کاپی کے مطابق اپوزیشن نیب قانون میں بڑی تبدیلیوں، اختیارات میں کمی کی خواہشمند ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نیب کے موجودہ ’کالے قانون‘ میں حاصل لا محدود اختیارات پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہےکہ بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ٹیکس چوری سمیت دیگر الزامات کی تحقیقات اور مقدمات کے لئے عام عدالتوں میں سماعت ہو سکتی ہے اس لئے احتساب عدالتوں کی ضرورت نہیں، اپوزیشن نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے عہدیداروں کی جانب سے میڈیا پر بیان بازی پر پابندی کی سفارش کی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے ترمیمی مسودہ میں سیاسی شخصیات، عہدیداروں کی کرپشن پر دس سال کے لئے نااہلی کی بجائے 5 سال کرنے کی سفارش کی گئی ہے ایک ارب سے کم مالیت کی کرپشن، پانچ سال پرانی ٹرانزیکشنز و معاملات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہونے چاہئیں۔
اپوزیشن کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ حکومت نے نیب قانون میں تبدیلی سے متعلق حزب اختلاف کی تجاویز اور سفارشات پر عمل نہ کیا تو اپوزیشن جماعتیں منی لانڈرنگ و ایف اے ٹی ایف و دیگر امور سے متعلق قانون سازی کے عمل میں تعاون نہیں کرے گی۔
Comments are closed.