احتساب عدالت کا توشہ خانہ ریفرنس میں آصف زرداری،یوسف گیلانی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگرملزمان پر فرد جرم 9 ستمبر کوعائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی معاملہ ہائی کورٹ میں ہونے کی وجہ سے روک دی گئی۔

توشہ خانہ سے سرکاری گاڑی تحفے میں لینے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سید اصغرعلی نے کی،فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے عدالت آنے سے روکا، سات ناکوں سے گزر کر پہنچے،جس پر فاضل جج نے کہاکہ انہیں بھی عدالت آنے میں مشکلات پیش آئیں، پولیس چیک پوسٹ پر روکا اور یوٹرن لےکر دوسرے راستے سے ہوتا ہوا عقبی دروازے سے عدالت پہنچا ہوں، اس معاملے کو انتظامیہ کے ساتھ اٹھاؤں گا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال نہ ہو۔

سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے12 اگست کو دائر کی گئی آصف زرداری کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست پر دلائل دیئے، تاہم عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف علی زرداری کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کر کے انہیں عدالت پیش ہونے کی ہدایت کی۔ کچھ دیر بعد سابق صدر آصف علی زرداری جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے فیس شیلڈ، ماسک اور دستانے پہن رکھے تھے، ہاتھ میں چھڑی لے کر احتساب عدالت میں داخل ہوئے۔

کمرہ عدالت میں بھیڑ دیکھ کر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اظہار یکجہتی کے لئے آنے والوں رہنماوں اور غیر ضروری وکلاء کو عدالت سے باہر نکال دیا، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کورونا کا مسئلہ ہے، پارٹی کے لوگ باہر چلے جائیں۔جس کے بعد سابق وزیراعظم راجا پرویزاشرف، مصطفی نوازکھوکھر و دیگر رہنما کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔

فاروق ایچ نائیک نے شکوہ کیا کہ آصف زرداری بیمار ہیں عدالت بھری ہوئی ہے اگر انہیں کورونا وائرس ہوگیا تو کون ذمہ دار ہے؟ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس کی کاروائی آگے بڑھائیں، جس پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر اور آصف زرداری کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے کو شٹ اَپ تک کہہ دیا، جس پر فاضل جج نے مداخلت کی اور پوچھا کہ آصف علی زرداری کہاں ہیں؟

جس کے بعد آصف علی زرداری روسٹرم پر آئے انہوں نے فضل جج کو سلام کیا اور حاضری لگائی۔ احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم عائد کی جائے گی اس کے لئے 7 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے نواز شریف کو مفرور قرار دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے،جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کاروائی روک دی۔جج احتساب عدالت  نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی 25 اگست تک موخر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے یا ٹرائل میں شامل کرکے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ 25 اگست کو ہوگا۔

احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم کیلئے 9 ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنائی جب کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 91 کے تحت آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی کو 20، 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

Comments are closed.