اسلام آباد/ لاہور: پنجاب پولیس کے سربراہ کو ایک بار تبدیل کرتے ہوئے انعام غنی کو پنجاب کا نیا انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) تعینات کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کر کے انعام غنی کو پنجاب پولیس کا نیا چیف تعینات کرنے کی منظوری دی جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انعام غنی کی بطور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) پنجاب تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے شعیب دستگیر کو سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن تعینات کرتے ہوئے ان کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ اے ڈی خواجہ کو ممبر وفاقی محتسب تعینات کرنے سے متعلق بھی اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ انعام غنی گریڈ اکیس کے افسر ہیں جو جنوبی پنجاب میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب تعینات رہ چکے ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں اب تک پنجاب پولیس کے 5 انسپکٹر جنرل (آئی جیز) تبدیل کیے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل ڈاکٹر کلیم امام 13 جون 2018ء سے 11 ستمبر 2018 تک پنجاب پولیس کے سربراہ رہے، ان کے بعد محمد طاہر 11 ستمبر 2018ء سے 15 اکتوبر 2018ء تک آئی جی پنجاب کے عہدے رہے، امجد جاوید سلیمی 15 اکتوبر 2018ء سے 17 اپریل 2019ء اور کیپٹن (ر) عارف نواز خان 17 اپریل 2019ء سے 28 نومبر 2019ء پنجاب پولیس چیف رہے، جب کہ شعیب دستگیر پانچویں آئی جی پنجاب تھے جو 28 نومبر 2019ء کو تعینات ہوئے۔
آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا پس منظر
ذرائع کے مطابق یہ سارا تنازع بغیر مشاورت عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر پیدا ہوا تھا۔ شعیب دستگیر نے جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے اس تعیناتی پر اعتراض کیا تھا۔ آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ بغیر مشاورت سی سی پی او لاہور کی تعیناتی قبول نہیں ہے۔ اس پر وزیراعظم نے آئی جی کو وزیراعلیٰ سے ملاقات کی ہدایت کی تھی۔
آئی جی کیساتھ ون آن ون ملاقات میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار مصالحت کی کوشش کرتے رہے۔ تاہم اس کے بعد بھی آئی جی پنجاب دفتر نہیں آئے۔ جس کے باعث دو روز تک آئی جی آفس پنجاب میں کام بند رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سٹی چیف پولیس افسر (سی سی پی او) عمر شیخ اور آئی جی شعیب دستگیر کے درمیان تنازع کے بعد شعیب دستگیر کی تبدیلی پر غور شروع کر دیا گیا تھا۔
Comments are closed.