پنجاب پولیس نے موٹروے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے مقدمے کا مرکزی ملزم گرفتار دیپالپور سے گرفتار کرلیا ہے جس نے پولیس کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔
انسداد دہشت گردی پولیس نے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کے ساتھی شفقت کو گرفتار کیا، جسے خود گرفتاری دینے والے ملزم وقارالحسن کے برادر نسبتی عباس کی نشاندہی پر دیپالپور سے گرفتار کر کے لاہور منتقل کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم شفقت سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے اور اس نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کر لیا ہے کہ وہ واردات کے روز جائے وقوعہ پر موجود تھا۔شفقت کا ڈی این اے بھی متاثرہ خاتون کے نمونوں سے میچ کرگیا جس کے نتیجے میں حتمی ثبوت مل گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ پورے گینگ کو تلاش کرن کے قریب پہنچ چکے ہیں اور عابد علی کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
مرکزی ملزم شفقت علی کا شناختی کارڈ نمبر 3110472448981 ہے، ملزم کے والد کا نام اللہ دتہ اور تاریخ پیدائش 8 اپریل 1997 ہے۔ ملزم کا مستقل اور عارضی پتہ ایک ہی ہے، جس کے مطابق شفقت علی بہاول نگر کی تحصیل ہارون آباد کے علاقے چک نمبر 192 سیون آر کا رہائشی ہے۔
دوسری جانب موٹروے زیادتی کیس کے دوسرے مرکزی ملزم وقارالحسن کے برادر نسبتی اور عابد کے دوست عباس نے بھی شیخو پورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے، تاہم اس نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس نے اسے حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے شفقت کا نام لیا۔
ملزم شفقت نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں بتایا کہ موٹروے پر واردات کے بعد ایک رات قلعہ ستار شاہ میں قیام کیا۔ اگلے روز میں دیپالپور اور عابد علی مانگا منڈی اپنے والد کے پاس چلا گیا۔ اس نے انکشاف کیا کہ میرا عابد علی سے آخری بار 3 روز قبل رابطہ ہوا تھا۔
گرفتار ملزم شفقت نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ عابد نے واردات کرنے کیلئے مجھے اور ایک تیسرے ملزم بالا مستری کو لاہور بلایا۔ تینوں واردات کرنے نکلے لیکن بالا مستری راستے سے واپس چلا گیا۔ میں نے اور عابد علی نے ڈکیتی اور خاتون کے ساتھ زیادتی کی۔
شفقت نے بیان میں بتایا کہ میں نے ملزم عابد کیساتھ ایک ماہ قبل بھی شیخوپورہ میں خاتون سے زیادتی کی کوشش کی تھی لیکن پولیس کے پہنچنے پر زیادتی کیے بغیر فرار ہو گئے۔عباس نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ میں اپنے بہنوئی وقارالحسن کے نام پر رجسٹرڈ سم استعمال کر رہا تھا، اور ملزم عابد سے 10 روز قبل رابطہ بھی ہوا تھا، تاہم یہ واقعے سے قبل کی بات ہے اور میرا واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پر انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں۔ واپسی پر خاتون کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کر دی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔
اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی۔ ڈاکوؤں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درندہ صفت ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔
Comments are closed.