غیرملکی سفیروں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، بھارتی اشتعال انگیزی کے شواہد کا جائزہ

پاکستان نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی سرحدی اشتعال انگیزیاں دنیا کو دکھانے کے لئے غیرملکی سفیروں اور دفاعی اتاشیوں کو لائن آف کنٹرول کا دورہ کرایا، جہاں پر سفارتکاروں نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں، سول آبادیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کے شواہد اپنی آنکھوں سے دیکھے اور متاثرہ شہریوں سے بات چیت کی۔

مختلف ممالک کے پاکستان میں سفیروں اور دفاعی اتاشیوں نے ایل او سی کا دورہ کیا جہاں انہیں ترجمان پاک فوج ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 31،30 جولائی کو وادی نیلم میں مہلک ترین کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال کیا، توپ خانے کے ذریعے کلسٹر بم پھینکے گئے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بناتا ہے۔

بریفنگ کے دوران ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کلسٹر ایمونیشن کا استعمال ممنوع ہے، بھارتی فوج بچوں اور معصوم شہریوں پر کلسٹر بم استعمال کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سال رواں میں بھارت نے 2333 بار ایل او سی کی خلاف ورزیاں کیں جس میں 18 شہری شہید اور 185 زخمی ہوئے، بھارتی فوج جان بوجھ کر ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے جب کہ پاک فوج صرف بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بناتی ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے جب کہ کشمیر کی صورتحال کے باعث پورا خطہ خطرات سے دو چار ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل نکالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اشتعال انگیریاں اقلیتوں پر ظلم سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں جب کہ عالمی تنظیمیں خاص طور پر یو این ایچ آر نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو بے نقاب کیا۔

 ایل او سی کا دورہ کرنے والے وفد میں آزربائیجان، بوسنیا، یورپی یونین، پرتگال، سعودی عرب، جنوبی افریقا، ترکی،یونان، آسٹریلیا، ایران، عراق، برطانیہ،پولینڈ، ازبکستان، جرمنی، سویٹزرلینڈ، فرانس، مصر، لیبیا، یمن اور افغانستان کے سفیر اور دفاعی اتاشی شامل ہیں جب کہ عالمی ادارہ برائے خوراک کے نمائندے بھی وفد کا حصہ ہیں۔

اس موقع پر غیرملکی سفراء نے زمینی حقائق سے آگہی کیلئے جورا سیکٹر کا دورہ کرانے پر وزارت خارجہ اور پاک فوج کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر ترکی کے سفیر احسان مصطفیٰ یردکل کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں دو روز قبل جو کہا اسے دہراؤں گا، تنازعہ جموں و کشمیر انتہائی گھمبیر مسئلہ ہے،اسے مذاکرات اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہیے۔

یورپین یونین کی پاکستان میں سفیر اندرولا کمینارا نے کہا کہ سفیروں اور دفاعی اتاشیوں نے لائن آف کنٹرول کے دورے کے دوران تمام صورتحال کا جائزہ لیا، متاثرین کو بھی سنا، جنوبی افریقہ کے ہائی کمشنر ایم مڈیکیزا کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے لائن آف کنٹرول پر صورتحال کا جائزہ لینا چاہتا تھا۔ امید ہے مستقبل قریب میں (مسئلہ کشمیر کا کوئی نہ کوئی) حل نکلے گا۔

اس موقع پر ایرانی نائب سفیر علی محمد سرخابی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر روز بہت کچھ ہو رہا ہے،ان شاء اللہ مسئلہ کشمیر جلد حل ہو گا، ہم ہر لحاظ سے کشمیری عوام کیساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ غیرملکی سفیروں اور دفاعی اتاشیوں نے اپنے دورے کے دوران بھارتی فائرنگ کا شکار شہریوں سے بات چیت کی، متاثرہ املاک کا جائزہ لیا۔

Comments are closed.