سیمنٹ کارخانوں کا گٹھ جوڑ، عوام کی جیبوں سے 40 ارب روپے نکال لیےگئے

ملک کی 16 بڑی سیمنٹ کمپنیوں نے ایک سال میں عوام کی  جیبوں سے 40 ارب روپے نکال لیے۔ اس بات کا   انکشاف مسابقی کمیشن کی تحققیاتی رپورٹ میں کیا گیاہے ۔

حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 25 فی صد چھوٹ دی لیکن فائدہ عوام کو نہ پہنچ سکا۔مسابقتی کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ جون سے جولائی 2019 کے دوران اسلام آباد میں سیمنٹ کی قیمت میں 63 روپےبوری ، لاہور میں 101 روپے اور کراچی میں 32 روپے تک کا اضافہ کیا گیا۔یوں مجموعی طور پر ملک میں سیمنٹ فی بوری 50 روپے مہنگا کیا گیا۔

 رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سیمنٹ ساز کمپنیوں کے منافع میں 100 سے 800 فیصد تک اضافہ ہوا،سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا جب پیداواری لاگت میں نمایاں کمی آچکی تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ملک کی 16 سیمنٹ فیکٹریوں نے ساز باز کرکے مجموعی طور پر 40 ارب روپے سالانہ منافع حاصل کیا ۔

 مسابقی کمیشن کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ سیمنٹ فیکٹریوں کے گٹھ جوڑ نے واٹس ایپ گروپس کے ذریعے سیمنٹ کے ریٹ طے کیے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 25 فی صد چھوٹ سے عوام محروم کر دیا گیا۔

Comments are closed.